شادی خانہ میں داخل ہو کر پولیس کی جانب سے تصویر کشی !
حیدرآباد17 جنوری (سیاست نیوز) شہر میں پولیس ہراسانی انتہاء کو پہنچتی جا رہی ہے ۔ پولیس اب خانگی مقامات پر اندرون خانہ بات چیت سے روکنے لگی ہے ۔ خانگی جگہ پر گفت و شنید کرنے والوں کی تصویر کشی کی جا رہی ہے۔ دونوں شہروں سے شکایات مل رہی ہیںکہ پولیس کی ہراسانی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ گذشتہ یوم شہر میں سی اے اے ‘ این آر سی اور این پی آر کے خلاف محاذ کے دفتر کے افتتاح کے بعد پولیس نے دفتر سے بیانرس و پوسٹرس نکال دیئے ۔ آج ایک شادی خانہ میں چند صحافی اور ذمہ داران عشائیہ پر موجود تھے پولیس نے کھانے کی ٹیبل پر پہنچ کر تصویر کشی کی۔ اعتراض پر پولیس نے کہا کہ انہیں خبر ملی کہ شادی خانہ میں کوئی اجلاس ہورہا ہے اسی لئے وہ تصویر کشی کیلئے پہنچے ہیں۔ پولیس کی حرکتوں سے عوام میں پولیس کے خلاف بدظنی میں اضافہ ہو رہاہے اور یہی صورتحال رہی توشہر ی پولیس انتظامیہ عوامی اعتماد سے محروم ہو جائیگا۔ 31ڈسمبر کی شب مراد نگر کے علاقہ میں ایک سماجی کارکن کے مکان میں جاری شعری نشست کے دوران بھی پولیس نے گھر میں گھس کر ہنگامہ آرائی کردی تھی اور شعری نشست میں موجود افراد کے موبائیل چھین لینے کی کوشش بھی کی گئی اس نشست میں بھی کئی صحافی اور ذمہ دار شخصیات موجود تھیں اس کے باوجود پولیس کا یہ طرز عمل تھا۔