درگاہ حضرت سید شہاب الدین سہروردیؒ کی اراضی پر ناجائز تعمیرات

   

مقامی قائدین کی شکایت پر وقف بورڈ عہدیداروں کا دورہ
شمس آباد ۔ 15 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : شمس آباد کے علاقہ رالہ گوڑہ میں واقع درگاہ حضرت سید شہاب الدین سہروردیؒ کی اراضی پر ناجائز تعمیرات کے آغاز کے ساتھ ہی مقامی افراد نے وقف بورڈ چیرمین محمد سلیم سے ملاقات کرتے ہوئے تعمیرات کو رکوا دینے اور اس کے تحفظ کا مطالبہ کیا تھا جس پر انہوں نے فوری اقدام کرتے ہوئے محمد شریف خاں ایگزیکٹیو آفیسر اور صابر حسین انچارج اور آئی اے کو مقام کا معائنہ کر کے جائزہ لینے اور کام کو رکوانے کی ہدایت دی جس پر دونوں عہدیداروں نے مقام کا معائنہ کیا اور شمس آباد تحصیلدار سے واقفیت حاصل کرنے آفس پہنچے ۔ تحصیلدار کی غیر موجودگی میں ریونیو انسپکٹر سے تمام حالات سے واقفیت حاصل کی ۔ جس پر انہیں پتہ چلا کہ اس اراضی پر میناریٹی ریزیڈنشیل اسکول کی عمارت تعمیر کی جانے والی ہے ۔ درگاہ کی اراضی میں ہی 2016 میں مشن بھگیرتا کے تحت واٹر ٹینک تعمیر کیا گیا اور اب اس اراضی پر اسکول کی عمارت کی تعمیر کے لیے صفائی کا کام جاری ہے ۔ جس کو عہدیداروں نے رکوا دیا ۔ سنگ بنیاد کی تختی کے لیے بھی اس جگہ پر دیوار تعمیر کی گئی ۔ درگاہ حضرت سید شہاب الدین سہروردیؒ کی اراضی جو سروے نمبر 363 پر ہے جس میں 44 ایکڑ 14 گنٹہ اراضی ہے لیکن ریونیو ریکارڈ میں صرف دو ایکڑ ہی ہے جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہورہے ہیں ۔ اس سلسلہ میں کئی مرتبہ وقف بورڈ کو یادداشت پیش کی گئی تھی اور محمد محمود علی جب ریونیو منسٹر تھے تب بھی اس سلسلہ میں یادداشت پیش کی گئی لیکن اس کا کوئی مسئلہ حل نہیں ہورہا ہے ۔ مقامی عوام کا کہنا ہے کہ مشن بھگیرتا کے نام پر وقف جائیدادوں کو نقصان پہنچایا جارہا ہے اور اب میناریٹی ریزیڈنشیل اسکول کے نام پر وقف جائیداد کو نقصان پہنچایا جارہا ہے ۔ جب کہ حکومت اور وقف بورڈ وقف جائیدادوں کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کرنے کا اعلان کررہی ہیں ۔دوسری جانب وقف جائیدادوں کو ہی نقصان پہنچایا جارہا ہے ۔ ریکارڈ نہ ہونے کی وجہ سے اس کا فائدہ اٹھایا جارہا ہے ۔ محمد محمود علی نے شمس آباد کے مسلمانوں کو تیقن دیا تھا کہ وہ اس سلسلہ میں کارروائی کرتے ہوئے درگاہ کی اراضی کا تحفظ کریں گے لیکن وہ صرف زبانی وعدہ تک ہی محدود ہو کر رہ گیا ہے ۔ شمس آباد میں اس اراضی کی قیمت کروڑہا روپیوں کی ہے ۔ اس کی حفاظت کے لیے مسلمان کئی برسوں سے جدوجہد کررہے ہیں ۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ زبانی اعلانات کے بجائے عملی اقدام کرتے ہوئے وقف جائیدادوں کا تحفظ کرے ۔۔