دستورِ ہند کی حفاظت اور ہمارا پیغام

   

دشت تو دشت ہیں دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے
بحرِ ظلمات میں دوڑادیئے گھوڑے ہم نے

ڈاکٹر محمد سراج الرحمن
جب لبنانی مجاہدین حزب اللہ نے جنوبی لبنان میں داخل ہونے کی کوشش اور کشمکش میں پھنسے اسرائیلی فورس IDF ٹینکروں کو تہس نہس کردیا جس کے ساتھ جنوبی لبنان کو اسرائیلی فوجیوں کا قبرستان بنایا، یعنی سوپر پاور حکومت کو دندان شکن جواب دیا ، تابڑتوڑ حملے کئے جس کی ہیبت ایسی رہی کہ کئی اسرائیلی فوجی خودکشی کرنے لگے۔ ہندوستان کے کثیرالاشاعت انگریزی روزنامہ ’ ٹائمس آف انڈیا ‘ (TOI) کے بموجب تقریباً 20 فیصد سے زیادہ فوجی واپس ڈیوٹی پر رجوع ہونے سے انکار کرنے لگے، سینکڑوں فوجی نفسیاتی دباؤ، امراض، احساس خوف و ہراس کا شکار ہوگئے۔ اسرائیلی حکومت اور اس کے وزیر اعظم نیتن یاہو کا غرور اس وقت پاش پاش ہوا ، اور وہ ٹھوکنے لگاا جب اس کو اپنے فوجیوں کی نعشیں لانے مسلسل ہیلی کاپٹر بھیجنے پڑے۔ ہر روز ناشتہ میں اس کو دن بہ دن بڑھنے والی تباہی کی خبر ملتی، تین دن پہلے حزب اللہ نے ایک ہی دن میں لگاتار IDF کی زمینی فورس کے 6 سے زیادہ بکتر بند گاڑیاں ( میکو ٹینکرس ) کو تباہ کیا جس میں بیسیوں اسرائیلی فوجی مارے گئے، 250 سے زادہ میزائیلیں اندرون اسرائیلی احاطہ تل ابیب، حیفہ میں داغے گئے۔
خواب میں بھی اسرائیل نے نہیں سوچا تھا کہ حزب اللہ داخلی اسرائیل میں ایسی تباہی مچاسکتا ہے۔ تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ لبنان پر پیجرس حملوں کی بددل سازش اور حزب اللہ کے چوٹی کے رہنماؤں حسن نصراللہ اور دیگر رہنما و کمانڈوز کی شہادت کے بعد اس کے حوصلے بلند ہوگئے تھے اور اسرائیل یہ خام خیالی میں تھا کہ حزب اللہ کمزور ہوگیا ہے۔ IDF بار بار دعویٰ کررہا تھا کہ ہم نے 80 فیصد حزب اللہ کے ذخائر تباہ کردیئے ہیں، لیکن حالیہ تازہ حملہ نے نیتن یاہو کی نیند حرام کردی، اس حملہ کی زد میں کئی عمارتیں، کئی گاڑیاں، ایربسیں اور کئی ہلاکتیں اگرچہ IDF نے ظاہر نہیں کی لیکن اسرائیلی اخبارات کی سرخیاں یہی ظاہر کررہی تھیں کہ Irondome اور Intercept میزائلس پر امریکی حالیہ اِسکڈ میزائیلس پر بھروسہ کرنے والے اس جابر حکمراں کی انا کو دھکہ لگا اور یہ سیدھے نئے امریکی صدر کے قدموں میں جاگرا، اورجنگ بندی کیلئے بلبلانے لگا اور حزب اللہ کے اُصول و ضوابط جو 2006 کی جنگ میں طئے ہوئے جہاں اس کی سرحدی حفاظت کے لئے لبنانی فوج، اقوام متحدہ کا حصہ رہے گی کے تحت جنگ بندی، سیز فائر کا معاہدہ طئے ہوا۔ حزب اللہ، حماس، القسام بریگیڈ نے ساری دنیا کو یہ بتایا کہ ساری دنیا کا طاقتور ملک اسرائیل جس کے جدید اسلحہ کے ذخائر ہیں‘ سوپر پاور امریکہ بذاتِ خود جنگ میں ساتھ دے رہا ہے، ایر فورس بے مثال قوت رکھتی ہے، زمینی بکتر بند گاڑیاں، جدید ٹینکرس، میزائیلس، مزاحمتی اسلحہ کی طاقت رکھنے کے باوجود معصوم و نہتے ، کھانے پینے کی اشیاء نہ رکھ کر سڑک پر بہنے والے پانی سے پیاس بجھاکر گھاس پھوس کھاکر پیٹ کی آگ بجھائی اور ببانگ دہل رہتی دنیا تک کی قوتوں کو بتادیا کہ ایمان کی قوت کے سامنے تمام ظاہری طاقتیں ہیچ ہیں اور یہ مکڑی کے جال کے برابر بھی حیثیت نہیں رکھتیں۔ اگرچیکہ شام عرب ممالک (57) ممالک صرف اپنا جذبہ بیان بازی، اجلاس کے انعقاد تک بھی زبانی جمع خرچ تک محدود رہا، لیکن حماس کے جیالے مجاہدین کے سامنے آج بھی اسرائیل ناکام رہا، ہار رہا ہے تبھی تو وہ اپنے یرغمالیوں کو تک رہا نہ کراسکا۔ دوسری جنگ عظیم میں گرائے گئے بم کی مقدار سے زیادہ بم برسانے کے بعد بھی اپنے ہدف کو نہیں پہنچ سکا۔ کئی ہزار بلکہ بعض ذرائع کے مطابق دیڑھ لاکھ سے زیادہ کے جانی نقصانات کے بعد بھی چٹان کی طرح ڈٹے حماس، القسام کی ہمت کو نہ صرف ٹائمس آف انڈیا، نیویارک ٹائمس بلکہ کئی عالمی تجزیہ نگار بلکہ خود سابق اسرائیلی کمانڈر ، وزراء اور کئی اسرائیلی اخبارات سرورق IDF کی ناکامیوں اور حماس کی جرأت کو بلامبالغہ آرائی کے کہنے لگے ہیں کہ اسرائیل نے حوصلہ گنوایا ہے۔ اب جبکہ لبنان‘ اسرائیل جنگ بندی ہوئی اُمید کہ بہت جلد حماس سے بھی انشاء اللہ یہی سیز فائر معاہدہ ہوگا۔ غیبی مدد آئی ہے ، آتی رہے گی اور ہر ایمان والے کا ایمان پختہ کرے گی۔ اسماعیل ھنیہ، یحییٰ سنوار سے لیکر ہر معصوم کی جان ضرور رنگ لائے گی۔
اِدھر ہندوستان میں ہم نے یوم دستور منایا ۔ سارا ایوان پارلیمنٹ دستور بچانے کی آواز سے گونج اُٹھا۔ ساری دنیا دیکھ رہی ہے کہ ہندوستان میں انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے، آئین کی دھجیاں اُڑائی جارہی ہیں، نچلی عدالتوں کا فلموں کی طرح منٹوں میں فریقین کو نوٹس دے دینا، سینکڑوں سال پرانی مساجد کے سروے کی ہدایات جاری کرنا۔ہر مسجد میں معمولی درخواست پر شیو لنگ کی تلاش کیلئے کھدائی کی جارہی ہے۔ گیان واپی مسجد، قطب مینار کی قرآنی آیات، کاشی متھرا کے بعد سنبھل کی جامع مسجد پر سروے پر ہونے والے منصوبہ بند فساد ، فائرنگ اور پھر پولیس کا متنازعہ بیان۔ستم بالائے ستم سلطان الہند خواجہ اجمیری ؒ کے آستانہ پر عدالتی نوٹسیں‘ یہ تمام دستور ہند کے مغائر ہیں، اس کے لئے ہم کو صبر و تحمل کے ساتھ منظم ہوکر ہندوستان کی پُرامن فضاء کو برقرار رکھتے ہوئے برادران وطن کو ہمارے اعتماد میں لیکر کام کرنا ہوگا۔آبنائے وطن قابل تحسین ہیں، وہ عدلیہ، حکومتیں بھی قابل تشکر ہیں جہاں ابھی بھی اقلیتوں کے حقوق کا پورا لحاظ رکھا جاتا ہے۔
اب امت مسلمہ پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ نہ صرف ہمارے معاشرہ، معیشت ، معاملہ داری میں ہونے والی حق تلفی سے باز آجائیں بلکہ برادران وطن سے اپنے تعلقات کو بڑھائیں، اپنی غلطیوں کا اعتراف و ازالہ کرتے ہوئے مدد الٰہی، نصرت الٰہی نماز اور صبر سے حاصل کریں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ئے کہ ہماری اوقافی جائیدادوں کے مراکز کی حفاظت فرمائے۔ مشن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عام کرنے کی توفیق اور مدد فرمائے ( آمین )۔