مودی کو ہٹانا ضروری، جرمنی کے ہٹلر کا حوالہ ، اپوزیشن کا حکومت مخالف جلسہ عام
نئی دہلی ۔ 13 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) اپوزیشن قائدین بشمول چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی آج دہلی میں عام آدمی پارٹی کے زیراہتمام اپوزیشن کے عظیم الشان جلسہ عام میں شریک ہوئے اور بی جے پی کی مذمت کرتے ہوئے اسے جمہوریت کیلئے خطرہ قرار دیا اور عہد کیا کہ آئندہ عام انتخابات میں اسے شکست دی جائے گی۔ مودی کو نشانہ بناتے ہوئے جرمنی کے ہٹلر کا حوالہ دیا گیا۔ جلسہ عام کا اہتمام تقریباً تین ہفتہ بعد ہورہا ہے۔ ممتابنرجی نے اعلیٰ سطحی اپوزیشن قائدین کی کولکتہ میں اسی طرح کے طاقت کے مظاہرہ میں 19 جنوری کو میزبانی کی تھی۔ سی پی آئی کے قائد ڈی راجہ نے اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ دستورہند اور جمہوریت کو وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت سے خطرہ ہے، پارلیمنٹ کی اہمیت کم کی جارہی ہے اور اسے مودی دورحکومت میں نظرانداز کیا جارہا ہے۔ یہ حکومت جمہوریت کیلئے بھی خطرہ ہے۔ ڈی راجہ نے کہا کہ مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد سے اب تک ملک کے دستور کی اقدار پر حملے کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک سیکولر جمہوری ملک تھا جبکہ بی جے پی کا نظریہ طبقاتی، فرقہ پرست اور انتشار پسند ہے۔ چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال اور دیگر عاپ قائدین جلسہ عام میں شریک تھے۔ بڑے بڑے پوسٹر بی آر امبیڈکر کی تصویر کے ساتھ اور نعروں جیسے ’’تاناشائی ہٹاؤ لوک تنتر بچاؤ‘‘ کے ساتھ جلسہ گاہ میں لگائے گئے تھے۔ سی پی آئی ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے کہاکہ ایک بہتر ہندوستان کیلئے اس حکومت کو ہٹانا ضروری ہے۔ اس چوکیدار کو ملک بچانے کیلئے ہٹانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت ’’دشاشن‘‘ (ناقص حکمرانی) کا نمونہ ہے۔ سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو، عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ، این سی پی کے شرد پوار اور ایل جے ڈی صدر شردیاو شامل ہیں۔ اروند کجریوال کے زیراہتمام اس جلسہ عام کو تاریخی قرار دیتے ہوئے سابق چیف منسٹر اروناچل پردیش گیگانگ اپانگ نے کہا کہ تنوع کا جشن منانے کے بجائے اقلیتی، نادانستہ اور آمریت کے نظریات مسلط کئے جارہے ہیں۔ راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ ڈی ایم کے کنی موزھی نے کہا کہ وہ اپنی پارٹی کی جانب سے اپوزیشن قائدین کو اسٹالن کی تائید کا تیقن دینے آئی ہیں۔ بی جے پی حکومت کو جانا ہوگا۔ اگر معیشت، کاشتکاروں، محروم عوام کو آزادی تقریر اور تحفظ کی ضرورت ہے۔