دستوری ترامیم کو وسعت ‘عدالت سے رجوع ہونے نیشنل کانفرنس و پی ڈی پی کا فیصلہ

   

سرینگر ۔ یکم مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے آج کہا کہ وہ مرکز کی جانب سے جموںو کشمیر کیلئے دستور ہند کی 77 ویں اور 103 ویں ترامیم کو وسعت دینے کے خلاف عدالت سے رجوع ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان جماعتوں کا کہنا ہے کہ ریاست میں کوئی منتخبہ حکومت نہ ہونے کے بعد مرکز کو ایسا نہیں کرنا چاہئے ۔ واضح رہے کہ کل ہی مرکزی حکومت نے ایک آرڈیننس کی اجرائی کو منظوری دی ہے جس کے ذریعہ ایس سی اور ایس ٹی طبقات کو جموں و کشمیر میں تحفظات کے فوائد حاصل ہونگے اور اس کیلئے دفعہ 370 کے ذیلی دفعات میں ترامیم کی جائیں گی ۔ اس دفعہ کے ذریعہ جموںو کشمیر کو خصوصی موقف حاصل ہے ۔ مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی کاکہنا تھا کہ اس کے ذریعہ دستور ہند کے مختلف دفعات پر عمل آوری کرنے کے مقصد کی تکمیل ہوگی ۔ ان دفعات میں 77 ویں اور 103 ویں ترامیم کی گئی تھیں۔ اپنے ٹوئیٹس میں نیشنل کانفرنس لیڈر عمر عبداللہ نے کہا کہ دفعہ 370 کے ذریعہ ریاست کو خصوصی موقف حاصل ہے اور مرکزی حکومت اس کو تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ان کی پارٹی معروف وکلا سے مشاورت کریگی تاکہ یہ جائزہ لیا جاسکے کہ مرکز کے فیصلے کو عدالت میں کس طرح چیلنج کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مطلب ایک منتخبہ حکومت ہوتا ہے ۔ صدر جمہوریہ گورنر کی رائے حاصل نہیں کرسکتے کیونکہ وہ صدر کے ایجنٹ یا نمائندے ہوتے ہیں۔ یہ بات وہیں لاگو ہوتی جہاں صرف منظوری درکار ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ان کی پارٹی وکلا سے مشاورت کریگی اور دستوری حکمنامہ کو چیلنج کرنے پر مشاورت کی جائے گی ۔ پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ مرکزی حکومت جموںو کشمیر سے متلق ترامیم کو وسعت دینے کیلئے گورنر کا استعمال کر رہی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ریاست کو بے اختیار بنانا اس کے عزائم اور مقاصد میں شامل ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ مرکزی حکومت جموںو کشمیر کے تعلق سے اپنے ارادوں کو واضح کرے ۔