قومی سیاست میں تلگو ریاستوں کے قائدین اپنے اتحاد کا ثبوت دیں۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی اپیل
حیدرآباد ۔ یکم اگست (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے تلگو ریاستوں کے ارکان پارلیمنٹ کو سیاسی اور علاقائی وابستگی سے بالاتر ہوکر انڈیا اتحاد کے نائب صدر جمہوریہ امیدوار جسٹس سدرشن ریڈی کو ووٹ دینے کی اپیل کی۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے آج شہر کی تاج کرشنا ہوٹل میں انڈیا اتحاد کے امیدوار جسٹس سدرشن ریڈی کو ارکان پارلیمنٹ سے ملاقات کرائی، اس موقع پر کانگریس کے علاوہ سی پی آئی کے قائدین بھی موجود تھے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ نیلم سنجیوا ریڈی ، پی وی نرسمہا راؤ ، این ٹی آر ، جئے پال ریڈی ، وینکیا نائیڈو کے بعد قومی سطح پر اہم رول ادا کرنے کا تلنگانہ کی شخصیت کو ایک اعزاز حاصل ہورہا ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ملک میں جمہوریت ، تحفظات اور الیکشن کمیشن خطرہ میں ہے ۔ ایسے موقع پر تلگو ریاستوں کے ارکان پارلیمنٹ کو نائب صدر جمہوریہ کے انتخاب کیلئے جسٹس سدرشن ریڈی کو منتخب کرنا ضروری ہے۔ جسٹس سدرشن ریڈی کا انتخابی میدان میں اترنا این ڈی اے کیلئے بڑا چیلنج ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکڑ کے استعفیٰ پر حیرت ہوئی ۔ اس سے اندازہ ہورہا ہے کہ ان پر سیاسی دباؤ تھا جس کے سبب انہوں نے استعفیٰ دیا تھا۔ مرکزی حکومت دستور کو تبدیل کرنے سازش کر رہی ہے۔ تحفظات بھی برداشت نہیں ہورہے ہیں، مختلف طریقوں سے جمہوریت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ چند قائدین کی جانب سے جسٹس سدرشن ریڈی کو نکسلائیٹ قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نکسل ازم ایک فلسفہ ہے، اس کا غلط استعمال کرکے سدرشن ریڈی کو نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ ریونت ریڈی نے آندھراپردیش کے چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو ، ڈپٹی چیف منسٹر پون کلیان ، وائی ایس کانگریس سربراہ وائی ایس جگن موہن ریڈی ، بی آر ایس سربراہ کے سی آر سے اپیل کی کہ وہ ضمیر کی آواز پر انڈیا اتحاد کے امیدوار کو ووٹ دیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ فی الحال نائب صدر جمہوریہ کے انتخابات اہم رخ اختیار کرلئے ہیں۔ ایک طرف مرکزی حکومت ریزرویشن کو ختم کرنے کام کر رہی ہے۔ دستور اور جمہوریت کو بچانا اپوزیشن کی ذمہ داری ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے انڈیا اتحاد نے جسٹس سدرشن ریڈی کو امیدوار بنایا ہے۔ دونوں تلگو ریاستوں میں لوک سبھا کے 42 امیدوار ہیں اور راجیہ سبھا کے 18 امیدوار ہیں۔ وہ ان تمام سے اپیل کرتے ہیں کہ جسٹس سدرشن ریڈی کو ووٹ دے کر کامیاب بنایا جائے۔ راجیو گاندھی نے نوجوانوں کو 18 سال میں ووٹ دینے کا اختیار دیا ہے تو دوسری طرف مرکزی حکومت ووٹ چوری کو فروغ دے رہی ہے۔2