…!دستور کی دفعہ 370 اور آخر کیا تھی جو منسوخ کردی گئیA35

   

ملک کی واحد مسلم اکثریتی ریاست جموں و کشمیر کو اِن دفعات کے تحت خصوصی موقف دیا گیا تھا، نئے حکمنامے پر صدرجمہوریہ کی دستخط عبوری دفعات منسوخ

نئی دہلی5اگست(سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی آئین کی دفعات 370 اور 35اے کے خصوصی التزمات اس طرح ہیں….(1) دفعہ 370 کے التزامات کے مطابق پارلیمنٹ کو جموں و کشمیر کے بارے میں محض دفاعی، خارجی اور مواصلاتی (کمیونیکیشن) امور میں قانون بنانے کا اختیار ہے ۔ دیگر امور سے متعلق قانون کو نافذ کروانے کے لیے مرکز کو ریاستی حکومت کی منظوری چاہیے ۔ (2) اسی خصوصی درجے کی وجہ سے جموں و کشمیر ریاست پر آئین کی دفعہ 356 نافذنہیں ہوتی۔ (3) اسی وجہ سے صدر جمہوریہ کے پاس ریاست کے آئین کو برخاست کرنے کا حق نہیں ہے ۔ (4) 1967 کا شہری زمین قانون جموں و کشمیر پر نافذ نہیں ہوتا جس کی وجہ سے ملک کی دیگر ریاستوں کے عوام جموں و کشمیر میں زمین نہیں خرید سکتے ۔ (5) آئین کی دفعہ 360 ‘جس کے تحت ملک میں آئینی ایمرجنسی نافذ کرنے کا التزام ہے ’بھی جموں و کشمیر پر نافذ نہیں ہوتا۔ دفعہ 35اے ، آئین سے متعلق وہ التزام ہے جو جموں و کشمیر کی حکومت کو یہ اختیار دیتا ہے کہ ریاست کا مستقل شہری کون ہے ، کس شخص کو پبلک سیکٹر کی نوکریوں میں خصوصی ریزرویشن دیا جائے گا، کون ریاست میں جائداد خرید سکتا ہے ، کن لوگوں کو وہاں کی اسمبلی الیکشن میں ووٹ ڈالنے کا حق ہوگا، اسکالرشپ، دیگر عوامی تعاون اور سماجی فلاح وبہبودکی پروگراموں کا فائدہ کون حاصل کر سکتا ہے ۔اس دفعہ کے تحت یہ بھی التزام ہے کہ اگر ریاستی حکومت کسی قانون کو اپنے حساب سے بدلتی ہے تو اسے ملک کے کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔یہ دفعہ جموں وکشمیر کو ایک خصوصی ریاست کے طورپر اختیار دیتا ہے ۔ اس کے تحت دیے گئے حقوق جموں وکشمیر میں رہنے والے ‘مقامی باشندو’ سے متعلق ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ریاستی حکومت کو یہ حق ہے کہ وہ آزادی کے وقت دوسرے مقامات سے آنے والے پناہ گزینوں اور دوسرے افراد کو وہاں رہنے کی اجازت دے یا نہ دے ۔دفعہ 35اے کو نافذ کرنے کے لیے اس وقت کی مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کے تحت حاصل حقوق اور طاقت کا استعمال کیاتھا۔ اس دفعہ کو پنڈت جواہر لعل نہرو کے مشورے پر اس وقت کے صدر جمہوریہ راجیندر پرساد کے ایک حکم کے ذریعے 14 مئی1954 کو آئین میں شامل کیا گیا تھا۔ دفعہ 35اے جموں وکشمیر ریاست کو خصوصی درجہ دینے والے دفعہ 370 کا ہی ایک حصہ ہے ۔ اس کے تحت جموں و کشمیر کے علاوہ ملک کے کسی بھی ریاست کا باشندہ وہاں جائداد نہیں خرید سکتا۔دفعہ 35اے کو نافذکرنے کا حکم‘آئینی حکم1954’ کے طورپر جاناجاتا ہے ۔ یہ حکم 1952 میں پنڈت جواہر لعل نہرو اوراس وقت کے کشمیر کے وزیر اعظم شیخ عبداللہ کے درمیان ہونے والے دہلی معاہدے پر مبنی تھا۔دفعہ 370 کے ہٹنے کے ساتھ جموں و کشمیر کا علاحدہ آئین اور علاحدہ پرچم نہیں رہے گا۔ دیگر ریاستوں کی طرح وہاں بھی ملک کے تمام قانون یکساں طور پر نافذ ہوں گے۔