دستور کے دائرہ میں رہتے ہوئے وقف جائیدادوں کا تحفظ کیا جائے گا

   

وقف ترمیمی بل مسلمانوں کی جائیدادیں ہڑپنے کی سازش، تحفظ اوقاف کانفرنس سے مولانا مجددی کا خطاب

نئی دہلی : وقف ترمیمی بل کو مسلمانوں کے خلاف اور وقف جائیداد کو ہڑپنے کی ایک سازش قرار دیتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے اس بات اعادہ کیا کہ وقف جائداد کے تحفظ کے لئے مسلم پرسنل لاء بورڈ قانون اور دستور کے دائرے میں رہتے ہوئے کسی حد تک بھی جائے گا۔ انہوں نے راجستھان کے چورو میں ‘تحفظ اوقاف کانفرنس’ کی صدارت کرتے ہوئے کہاکہ مسلم پرسنل لا بورڈ قانون کے دائرے میں تحریک چلائے گا اور ہم ملک کے قانون کے باہر کوئی تحریک نہیں چلائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے اسلاف نے جس طرح متبنی بل کے خلاف تحریک چلائی تھی اور اس کے نتیجے میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کا وجود آیا تھا، اسی طرح مسلم پرسنل لابورڈ تحریک چلائے گا اور حکومت وقف ترمیمی بل کو واپس لینے پر مجبور کرے گا۔انہوں نے کہاکہ اس وقت کے وزیر قانون نے متبنی بل کو پیش کرتے ہوئے کہاتھا کہ یہ بل یکساں سول کوڈ کی طرف ایک قدم ہے ۔ ہمارے اسلاف نے اس وقت زبردست مخالفت کی تھی اور حکومت بل واپس لینے پر مجبور ہوئی تھی۔ ہم حکومت کو اس بل کو واپس لینے پر مجبور کریں گے بصورت دیگر تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے ۔ انہوں نے مسلم پرسنل لا بورڈ اور مسلم عائلی قوانین کو ختم کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ فرقہ پرست طاقتیں مسلمانوں کو مذہب سے جدا کردینا چاہتی ہیں۔ اسی کے ساتھ مسلمانوں کے تشخص کو بھی ختم کرنا چاہتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب کہ دستور نے ہمیں حق دیا ہے کہ ہم دستور کے تحت زندگی گزاریں، عبادات و معاملات کریں اور تعلیمی ادارے قائم کریں جب کہ فرقہ پرست طاقتیں یہ سب سلب کرنے پر آمادہ نظر آتی ہیں۔ جامعہ ہدایہ جے پور کے سربراہ مولانا فضل الرحیم مجددی نے مزید کہاکہ 2916میں لاء کمیشن نے یکساں سول کوڈ کے سلسلے میں رائے مانگی تھی جس میں بڑی تعداد میں ہمارے بیدار مسلمانوں نے اپنی رائے دی تھی جس کے سبب لاء کمیشن یکساں سول کوڈ کے بارے میں اپنے قدم پیچھے ہٹالئے ۔انہوں نے کہا کہ 8اگست کیوقف ترمیمی بل پیش کیا گیا لیکن ہنگامے سبب مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو سپرد کردیا گیا تھا۔ اس ضمن میں بھی مسلمانوں نے بیداری مغزی کا ثبوت پیش کرتے ہوئے بل کو مسترد کرنے کے لئیتقریباً چھ کروڑ ای میلز کئے تھے ۔ انہوں نے حکومت سے شکوہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ وہ ہمیں انسان نہیں سمجھتی، یا ہمیں یہاں کے شہری نہیں سمجھتی یا ہمیں جانور سمجھتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان سیکولر ملک ہے اور اس کے لئے مسلمانوں نے پہلے بھی قربانی دی تھی اور اب بھی قربانی دیں گے ۔ساتھ ہی انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ جانور جیسا سلوک کرنابند کرے ۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سابق سکریٹری اور رکن مولانا ابوطالب رحمانی نے کہاکہ مسلمانوں کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں نے ملک کی سب سے زیادہ حفاظت کی اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے ، مسلمانوں بھائی چارہ قائم کرنے میں لگے رہے اورانہیں چارہ بنادیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ 1947میں ملک کا بٹوارہ ہوا تھا لیکن اب دلوں کا بٹوارہ ہورہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بحیثیت مسلمان ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ملک کی حفاظت کریں۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ وقف بورڈ کی املاک چھ لاکھ ایکڑ زمینہیں ہیں لیکن کوئی ثابت نہیں کرسکتا کہ وقف بورڈ نے ہاتھ رکھا اور وہ زمین وقف بورڈ کی ہوگئی۔ مسلم پرسنل لاء بوڈ کے سکریٹری مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے کہا کہ ہمیں سب کچھ گوارہ ہے لیکن ہمیں آقا کی شان میں گستاخی قطعی گوارہ نہیں ہے ۔ اگر ہمارے آقا کی شان میں گستاخی کی جائے گی تو یہ ملک کے امن و امان کے خطرہ ہوگا۔ مولانا حسن محمود قاسمی مہتمم جامعہ کھیروا چورو، رکن شوری دارالعلوم دیوبند اور تحفظ اوقاف کانفرنس کے روح رواں نے کہاکہ ہم قانون کے دائرہ کر احتجاج کرنا چاہتے ہیں اور اپنا احتجاج حکومت تک پہنچانا چاہے ہیں۔ انہوں نے مولانا فضل الرحیم مجددی کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ مولانا وقف ترممی بل کے خلاف تحریک میں بہت قربانی دی ہے ۔ سیکر سے رکن پارلیمنٹ امر رام نے کہاکہ حکومت وقف جائداد پر نظر رکھ رکھی ہے ، اس کے خلاف کوشش کریں گے اور پارلیمنٹ اور اس کے باہر فرقہ پرست طاقتوں کو منہ توڑ جواب دیں گے ۔ ساتھ ہی کہا کہ اس بل کو روکنے کی بھرپور کوشش کریں گے ۔ اس کے علاوہ اس کانفرنس سے مدرسہ بورڈ کے چیرمین ایم ڈی چوبدار اور راجستھان وقف بورڈ کے چیرمین خانو ں خاں بدھوالی، رکن اسمبلی محمد رفیق اور دیگر حضرات نے بھی خطاب کیا۔ساتھ ہی مدرسہ لطیفہ سردارشہر چورو کے شیخ الحدیث مفتی شکیل احمد نے یکساں سول کوڈ کے خلاف قرار داد پیش کی۔