ہنمکنڈہ میں سیاہ قوانین کے خلاف احتجاجی جلسہ عام، سینکڑوں مسلم و غیر مسلم خواتین کی شرکت اور حکومت کے خلاف اظہار برہمی
ورنگل۔/19 فبروری، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) شہریت ترمیمی قانون سی اے اے، این آر سی، این پی آر کے خلاف نندنا گارڈن ہنمکنڈہ میں محترمہ رحیم النساء بیگم غوث ( نندنا گارڈن ) کی صدارت میں خواتین کے عظیم الشان احتجاجی جلسہ عام کا انعقاد عمل میں آیا جس کو محترمہ تہنیت اظہر ( صدر اے ایم جے اے انڈیا) پروفیسر کارتیانی، پروفیسر وجئے لکشمی ( لاء کالج کاکتیہ یونیورسٹی ) پروفیسر جمیل النساء ( رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ) محترمہ شیبھا منانی جرنلسٹ، رتنا مالا ( اے آئی ڈبلیو اے ) ڈاکٹر سجاتا، محترمہ سیدہ نحیٰ بیابانی ( دختر جناب خسرو بیابانی سجادہ نشین درگاہ قاضی پیٹ ) ،مشرین ( ایس ایف آئی طلبہ تنظیم ) ، رما دیوی، رجیتا ( کاکتیہ یونیورسٹی پروفیسر ) و دیگر نے سینکڑوں کی تعداد میں شریک خواتین کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کو آزادی دلانے میںقربانی دینے والوں سے ہی شہریت پوچھی جارہی ہے۔ متنازعہ قانون صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ ملک کے دوسرے عوام دلت، آدی واسیوں اور پچھڑے ہوئے طبقات سبھی ایک کے بعد دیگر اس کالے قانون کی زد میں آنے والے ہیں ۔ مرکزی حکومت کے اس فیصلہ سے سارے ملک میں کہرام مچا ہوا ہے ۔ فرقہ پرست حکومت ایک سازش کے تحت ملک کے عوام کو بانٹنے کی ناکام کوشش کررہی ہے۔ آج پورے ملک میں خواتین احتجاج کررہی ہیں۔ دستور ہند کو بچانے کیلئے ملک کی عوام سڑکوں پر نکل آچکی ہے۔ مسلمانوں کے ساتھ برادران وطن کی اکثریت اس کالے قانون کے خلاف احتجاج میں شامل ہوچکی ہے۔ مرکزی حکومت ہندوستان میں مسلمانوں اور دلت قوم کے خلاف جو ماحول تیار کیا جارہا ہے اس کے سیاسی مقاصد ہیں۔ ہم سب اس ملک کو بچانے سیکولرازم کو بچانے اور دستور کو بچانے متحد ہوکر جدوجہد کریں گے۔ دستور ہند کا تحفظ ضروری ہے، یہ ملک کسی ایک مذہب کے لوگوں کا نہیں ہے سارے 130 کروڑ ہندوستانیوں کا ہے ۔ مسلمان اور ہم سب محب وطن ہیں ملک کے ہر شہری کو اس کے خلاف سپاہی بن کر کھڑا ہونا ہے۔ گنگا جمنی تہذیب کے اس ملک میں کثرت میں وحدت کے تصور کو مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مٹھی بھر لوگ اس کی ساخت کو بدلنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہم سب کو ان کا مقابلہ کرنا چاہیئے۔ اس موقع پر محترمہ محسنہ سلطانہ، نازنین بیگم، معراج النساء، فرزانہ بیگم کے علاوہ والینٹرس نکہت ، فہیم جعفری، حمیرہ پروین، رخسانہ، صفیہ صدیقہ، زرینہ شہناز، عائشہ صدیقہ، اسماء تبسم و دیگر نے خدمات انجام دیں۔ محترمہ نصرت جہاں، افضل میہپارہ ، سرتاج نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ محترمہ رحیم النساء بیگم غوث کنوینر پروگرام کے ہدیہ تشکر پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔ جماعت اسلامی ہند شعبہ خواتین ، میناریٹی انٹلکچول فورم شعبہ خواتین کے ذمہ داروں کے علاوہ دینی مدارس، اسکولس اور کالجس کی طالبات کی کثیر تعداد نے اس احتجاجی جلسہ عام میں شرکت کی۔