دستور ہند کی دفعہ 370 ہندوستان کا داخلی معاملہ

,

   

وادی کشمیر کا دو روزہ دورہ ،کشمیر دوسرا افغانستان نہ بنے، یوروپی ارکان پارلیمان کی خواہش
سرینگر، 30 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) وادی کشمیر کے دو روزہ دورے پر آنے والے یوروپی اراکین پارلیمان نے دفعہ 370 کی منسوخی کو ہندوستان کا اندرونی معاملے قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ یوروپی یونین کو کوئی رپورٹ پیش نہیں کریں گے ۔ یوروپی وفد نے کہا کہ کشمیر میں عسکریت پسندی صرف ہندوستان کے لئے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لئے مسئلہ ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ کشمیر دوسرا افغانستان بنے ۔انتہائی دائیں بازو کی سوچ کے حامل یوروپی اراکین پارلیمان پر مشتمل اس وفد نے چہارشنبہ کی صبح یہاں چنندہ ذرائع ابلاغ کے عہدیداروں کے ساتھ بات چیت کی۔ تاہم قریب 99 فیصد کشمیری صحافیوں کو تفصیلی حالات سے واقف کروانے اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا۔ وفد نے ہندوستان کو ایک پرامن ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ زندگی گزارنے کے لئے امن ضروری ہے ۔یوروپی وفد نے یوروپی یونین کو کوئی رپورٹ پیش نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا: ‘چونکہ دفعہ 370 انڈیا کا داخلی معاملہ ہے ، اس لئے ہم یوروپی یونین کو کوئی رپورٹ پیش نہیں کریں گے ‘۔وفد کے ایک رکن نے کہا: ‘اگر ہم دفعہ 370 پر بات کریں گے تو وہ ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے ۔ ہماری تشویش دہشت گردی ہے جو ایک عالمی لعنت ہے ۔ ہمیں دہشت گردی کے ساتھ نمٹنے کے لئے ہندوستان کا ساتھ دینا چاہیے ۔ دہشت گردوں کے ہاتھوں پانچ معصوم مزدوروں کی ہلاکت ہوئی ہے ، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں’۔ایک اور رکن کا کہنا تھا: ‘کشمیر، یہاں پائی جانے والی صورتحال کی وجہ سے پسماندہ ہے ۔ ہمیں یہاں معلوم ہوا کہ اسٹیٹس میں تبدیلی کی وجہ سے صورتحال میں تبدیلی آئے گی۔یوروپی ارکان پارلیمان کے وفد نے اپنے دورے کے پہلے دن منگل کے روز فوج کے علاوہ قریب پندرہ وفود سے ملاقات کی تھی۔ یہ مرکزی حکومت کے پانچ اگست کے فیصلوں،

جن کے تحت جموں وکشمیر کو دستور ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات منسوخ کئے گئے اور اسے دو حصوں میں منقسم کرکے دو مرکز زیرانتظام علاقوں میں تبدیل کیا گیا، اس کے بعد کسی بھی غیر سرکاری و غیر ملکی وفد کا یہ پہلا دورہ کشمیر تھا۔وفد کے ایک اور رکن نے کشمیر میں عسکریت پسندی کو عالمی برادری کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا:کشمیر میں دہشت گردی صرف ہندوستان کے لئے مسئلہ نہیں ہے ۔ یہ ہمارے لئے بھی مسئلہ ہے ۔ یہ بین الاقوامی کے لئے مسئلہ ہے ۔ ہمیں اس مسئلے کا حل ڈھونڈنے کے لئے ہندوستان کی مدد کرنی چاہیے ۔ ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے ۔ ہم مسائل کو سمجھنے کے لئے یہاں آئے تھے ‘۔وفد کے ایک اور رکن نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے ہیں کہ کشمیر دوسرا افغانستان بنے ۔ ان کا کہنا تھا: ‘میں سیاست سے وابستہ رہنے کی وجہ سے کشمیر کے بارے میں کئی چیزیں پڑھتا ہوں۔ یہاں کا دورہ کرکے مزید جانکاری حاصل ہوئی۔ میں جانتا ہوں کہ دہشت گردی آپ کے ملک کو ختم کرسکتی ہے ۔ مجھے یاد ہے جب میں افغانستان میں تھا۔ میں گزشتہ ماہ شام میں تھا۔ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے ۔ یہ فرانس اور یورپ کے لئے بھی مسئلہ ہے ۔ میں نہیں چاہتا کشمیر دوسرا افغانستان بنے ‘۔یوروپی وفد جس نے پیر کے روز قومی دارالحکومت نئی دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کی تھیں، میں شامل ایک رکن نے ہندوستان کو ایک پرامن ملک قرار دیتے ہوئے کہا: ‘یورپ ایک پرامن جگہ ہے ۔ ہزاروں برسوں تک ایک دوسرے کے ساتھ جنگ کرنے کے بعد سن 1945 سے ہم امن کے ماحول میں مل جل کر رہ رہے ہیں۔ بہتر زندگی گزارنے کے لئے امن ضروری ہے ۔ ہندوستان ایک پرامن ملک ہے ۔ یورپ اور ہندوستان کے درمیان دوستانہ تعلقات ہیں۔ ہم یہاں حقیقت جاننے کے لئے آئے تھے ۔ ہم آپ کے دوست ہیں۔ وفد کے ایک رکن نے ممبر پارلیمنٹ حیدرآباد اسد الدین اویسی کی طرف سے نازی کہلائے جانے پر کہا: ‘ہم نازیوں کے حامی نہیں ہیں۔ اگر ہم ہوتے تو منتخب نہ کئیجاتے ۔ ہم نازی حامی کہلائے جانے پر مایوس ہیں۔ ہم یہاں سیاست میں مداخلت کے لئے نہیں آئے ہیں۔ ہم یہاں حقیقت جاننے کے لئے ہیں’۔ایک اور رکن نے کہا: ‘ہم یہاں کسی سیاسی جماعت کی دعوت پر نہیں ہیں ۔ کل میں نے نیوز چینل میں دیکھا کہ ہم پر نازی ہونے کا لیبل لگایا گیا۔ میری صحافیوں سے اپیل ہے کہ اگر ہمارے بارے میں کچھ لکھ رہے ہیں تو کم از کم پہلے ہماری شخصی تفصیل کو پڑھ لیں’۔وفد کے ایک رکن نے دورے کے منتظمین کی ستائش کرتے ہوئے کہا: ‘ہم یہاں حقائق اور معلومات جاننے کے لئے آئے تھے۔ ہمارا دورہ بہت اچھا رہا۔ منتظمین نے اس کو بہت اچھے انداز میں منتظم کیا تھا’۔