دسہرے کے موقع پر بکروں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ

   

گاندھی جینتی اور تہوار ایک ساتھ ہونے سے عوام کو سخت مشکلات
حیدرآباد۔یکم ۔اکٹوبر۔(سیاست نیوز) ریاست میں دسہرہ کے دوران بکرے ذبح کرنے اوربکرے کا گوشت پکاتے ہوئے ضیافتوں کا اہتمام ہندو طبقہ کی روایات میں شامل ہیں لیکن جاریہ دسہرہ کے دوران بکروں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کے نتیجہ میں دسہرہ تہوار منانے والوں کو شدید مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔تلنگانہ میں عام ایام کے دوران 10 کیلو تک کے بکرے کی قیمت 6500تا7000 روپئے ہوا کرتی ہے لیکن دسہرہ تہوار کے دوران بکروں کی قیمت میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے اور یہ قیمتیں 12تا14ہزار تک پہنچ چکی ہیں۔بکرے کے گوشت کی قیمت جو 800تا900 روپئے ہوا کرتی ہے دسہرہ تہوار کے دوران یہ قیمت 1000 تا1200 روپئے فی کیلو تک پہنچ چکی ہے۔ بکرے کے گوشت کے تاجرین اس سلسلہ میں دریافت کئے جانے پر بتایا کہ تلنگانہ میں دسہرہ تہوار اور گاندھی جینتی ساتھ آنے کے نتیجہ میں یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے کیونکہ 2اکٹوبر گاندھی جینتی کو ملک بھر میں مسالخ بند ہوتے ہیں اور بابائے قوم کے یوم پیدائش کے احترام میں جانوروں کو ذبح نہیں کیا جاتا لیکن اس مرتبہ دسہرہ اور گاندھی جینتی ساتھ ہونے کے سبب شہریوں کو جو دسہرہ تہوار منا رہے ہیں انہیں مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ نہ صرف زندہ بکروں کی قیمتوں میں زبردست اچھال ریکارڈ کیا جا رہاہے بلکہ گوشت کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہونے لگا ہے۔ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد کے علاوہ ریاست کے بیشتر تمام اضلاع میں جہاں دسہرہ تہوار منایا جا رہاہے اور 2 اکٹوبر کو گاندھی جینتی کے سبب گوشت کی دکانات بند رہیں گی اسی لئے دسہرہ کے موقع پر ضیافت کا اہتمام کرنے والوں کی جانب سے پیشگی طور پر گوشت کی خریدی کی جانے لگی ہے اور ذبح کئے جانے والے بکروں کی خریدی کے لئے بھی بازاروں میں ہجوم دیکھے جارہے ہیں ۔تاجرین بارش کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی قلت کے ساتھ دسہرہ میں ہونے والی مانگ میں اضافہ سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود ریٹیل قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ذرائع کے مطابق ریاست کے شہری علاقوں کے علاوہ مواضعات اور دیہی علاقوں میں بھی دسہرہ کے دوران بکروں کی قیمتوں میں پہلی مرتبہ اس قدر اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے جبکہ ہر سال دسہرہ کے دوران بکروں اور گوشت کی مانگ میں اضافہ کے نتیجہ میں قیمتوں میں کچھ حد تک اضافہ ریکارڈ کیا جاتا تھا مگر اب دوگنا اضافہ دیکھا جا رہاہے۔3