’دشا کے ملزمین خاطی بھی تھے تو اس قسم کے سلوک کے مستحق نہ تھے ‘

   

ڈائرکٹر انوسٹیگیشن کو حقائق کا پتہ چلانے کی ہدایت ، قومی انسانی حقوق کمیشن کا ازخود اقدام

حیدرآباد۔6ڈسمبر(سیاست نیوز) قومی انسانی حقوق کمیشن نے شہر کے مضافاتی علاقہ میں 4 ملزمین کی مبینہ انکاؤنٹر میں ہلاکت پر از خود کاروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل انوسٹیگیشن کو ہدایت دی کہ وہ قومی انسانی حقوق کمیشن کی ٹیم کو ایس ایس پی کی نگرانی میں جائے واردات کا دورہ کرتے ہوئے حقائق کی آگہی کیلئے فوری روانہ کریں۔کمیشن نے معاملہ پر اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو اس معاملہ کی محتاط انداز میں تحقیقات کرنی ہوگی کیونکہ یہ مسئلہ اب صرف ایک عصمت ریزی اور قتل کے واقعہ کا نہیں ہے بلکہ یہ معاملہ 4 افراد کے قتل کا بھی بن چکا ہے۔ قومی انسانی حقوق کمیشن نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ عصمت ریزی اور قتل کے معاملات پر کمیشن کی جانب سے علحدہ تحقیقات جاری ہیں اور اس سلسلہ میں کمیشن نے وزارت بہبود برائے خواتین و اطفال کو مکمل تفصیلات کے ساتھ رجوع ہونے کی ہدایت بھی جاری کردی ہیں۔ شہر حیدرآباد کے مبینہ انکاؤنٹر میں ہلاک ہونے والے 4نوجوانوں کے سلسلہ میں کمیشن نے رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ نوجوان خاطی تھے تب بھی ان کے ساتھ یہ رویہ اختیار نہیں کیا جاسکتا بلکہ انہیں عدالت کے ذریعہ سزاء دلوانے کے اقدامات کئے جانے چاہئے تھے اور اس کیلئے مکمل قانونی طریقہ کار اختیار کیا جانا ناگزیر تھا۔ انکاؤنٹر کے متعلق کمیشن نے کہا کہ اس واقعہ سے یہ ظاہر ہورہا ہے کہ پولیس ملزمین کو ساتھ رکھنے کے باوجود بھی تیار اور متحرک نہیں تھی جو کہ کمشین کیلئے تشویش کا باعث ہے اور پولیس کی تحویل میں ملزمین کی ہلاکت تشویشناک بات ہے۔کمیشن نے عوامی برہمی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ عصمت ریزی اور قتل کے واقعہ کے بعد عوامی برہمی اور ناراضگی درست ہے لیکن 4انسانوں کو حقوق کی عدم فراہمی کے ذریعہ ان کی ہلاکت کو درست قرار نہیں دیا جاسکتا ۔پیپلز واچ تنظیم کے ایکزیکیٹیو ڈائریکٹر ہینری تھپانگے اور مسز ماجا دارو والا سینیئر مشیر برائے سی ایچ آر آئی نے قومی انسانی حقوق کمیشن کو ای ۔ میل روانہ کرتے ہوئے انکاؤنٹر کو غیر انسانی اور حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ 50 سے زائد پولیس والے 4ملزمین کو فرار ہونے کے روکنے میں ناکام ہونے کا دعوی کر رہے ہیں جو کہ باعث حیرت ہے۔انہوں نے انکاؤنٹر کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کو یقینی بنانے کیلئے فوری مہلوکین کی نعشوں کو محفوظ کرنے اور پیانل کی نگرانی میں ان کا پوسٹ مارٹم انجام دینے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا۔قومی انسانی حقوق کمیشن کو روانہ کئے گئے ای۔ میل میں اس بات کی بھی خواہش کی گئی ہے کہ پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹرس کو دہلی یا تلنگانہ کے سواء کسی اور ریاست سے طلب کیاجائے اور ان کی نگرانی میں پوسٹ مارٹم کروایا جائے اور فوری قوانین کے اعتبار سے اس انکاؤنٹر میں قتل کا مقدمہ درج کرتے ہوئے ایف آئی آر کی اجرائی عمل میں لائی جائے۔