دعا ، عبادت کا مغز اور انبیاء کرام علیہم السلام کی سنت

   

جامع مسجد سعیدیہ میں مولانا قاری محمد مبشر احمد رضوی القادری کا خطاب
حیدرآباد ۔ 12 ۔ فروری : ( راست ) : مولانا قاری محمد مبشر احمد رضوی القادری نے جامع مسجد سعیدیہ ، حکیم پیٹ ، ٹولی چوکی میں اجتماع کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید ارشاد فرماتا ہے کہ اور اے محبوب ﷺ جب تم سے میرے بندے میرے متعلق سوال کرے تو آپ فرما دیجیے کہ میں تو نزدیک ہوں ، دعا کو قبول کرتا ہوں ، پکارنے والے کی جب وہ مجھے پکارے تو انہیں چاہئے کہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائے تاکہ تمہیں سیدھی راہ مل جائے ( دوسراپارہ ، سورہ بقرہ آیت 186 ) ایک دعا کرنے والے میں صدق و اخلاص نہیں پائے جاتے تو اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں سے دعا کرائی جاتی ہے ۔ دعا کے آداب میں ہے کہ حضور قلب کے ساتھ قبولیت کا یقین رکھتے ہوئے دعا کرے اور شکایت نہ کرے کہ میری دعا قبول نہ ہوئی ۔ حدیث شریف میں ہے کہ نماز کے بعد اللہ تعالی کی حمد و ثنا اور رسول کریم ﷺ کی بارگاہ میں درود شریف پڑھ کر دعا کی جائے ۔ یقینا وہ دعا ضرور قبول ہوگی ۔ چونکہ مذکورہ آیت شریف میں فرمایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ بندہ سے بے حد قریب ہے ۔ اس ضمن میں علمائے کرام فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نماز تہجد کے وقت قرآن پاک کی تلاوت کے وقت ، نوافل پڑھتے وقت اور حالت سجدہ میں بندہ سے زیادہ قریب ہوتا ہے ۔ مولانا مبشر احمد رضوی نے آخر میں کہا کہ نامساعد حالات میں تضرع و زاری کے ساتھ رب ذوالجلال کی بارگاہ میں دعائیں کرتے رہیں ، خیال رہے کہ دعا کے اول و آخر میں درود شریف ضرور پڑھیں چونکہ دعا عبادت کا مغز اور انبیائے کرام علیم السلام کی سنت مبارکہ ہے ۔ لہذا اس کا پورا پورا احترام ملحوظ رہے اور ناجائز مقاصد کے لیے دعا سے اجتناب کریں ۔۔