اقامتی اسکولوں میں ارکان اسمبلی کے لیے 50 فیصد کوٹہ پر مستحق طلبہ کو داخلے سے محرومی کا خدشہ
حیدرآباد۔20 جولائی(سیاست نیوز) رہائشی اسکولوں میں سیاسی مداخلت میں اضافہ مسٹر آر ایس پروین کمار کے استعفیٰ کی بنیادی وجہ ہے!مسٹر آر ایس پروین کمار کی جانب سے 6سال کی خدمات باقی رکھتے ہوئے اپنا استعفیٰ پیش کئے جانے کے ساتھ ہی سیاسی و معتمدی حلقو ںمیں کھلبلی پیدا ہوچکی ہے اور مختلف قیاس آرائیاں کی جانے لگی ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ مسٹر پروین کمار حکومت کی جانب سے اقامتی اسکولوں میں ارکان اسمبلی کیلئے 50 فیصد کوٹہ کی تخصیص کے حق میں نہیں ہیں۔ریاستی حکومت کی جانب سے گذشتہ کابینہ کے اجلاس کے دوران مختلف طبقات کیلئے چلائے جانے والے اقامتی اسکولوں میں 50 فیصد داخلوں کا کوٹہ مقامی رکن اسمبلی کے لئے مختص کرنے کے علاوہ اولیائے طلبہ اور انتظامیہ کے اجلاس میں ارکان اسمبلی کو مدعو کرنے کے فیصلہ کو منظوری دی گئی تھی جسے تمام طبقات کے رہائشی اسکولوں کے انتظامیہ کی جانب سے اقامتی اسکولوں کے طرز کارکردگی میں سیاسی مداخلت میں اضافہ تصور کیا جا رہا ہے اور کہا جار ہاہے کہ رہائشی واقامتی اسکولوں میں جس اندازسے کام کیا جا رہاہے اس میں کسی بھی رکن اسمبلی یا سیاسی قائد کی کوئی مداخلت نہیں ہے لیکن اب کابینہ نے جو فیصلہ کیا ہے اس کے سبب اقامتی اسکول سیاسی سرگرمیوں کے مراکز میں تبدیل ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ اولیائے طلبہ اور سرپرستوں کے ساتھ اسکولوں کے انتظامیہ کے اجلاس میں ارکان اسمبلی کو مدعو کئے جانے کے بعد اسے غیر سیاسی رکھا جانا ممکن نہیں ہوتا علاوہ ازیں اب تک اقامتی اسکولوں میں صلاحیتوں کی بنیاد پر داخلہ فراہم کیا جا رہا تھا لیکن اگر ارکان اسمبلی کی سفارش کے ساتھ 50 فیصد نشستوں کو پرکیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں بھی مستحق طلبہ جو کہ بہتر تعلیمی صلاحیت کے حامل ہیں وہ داخلوں سے محروم رہ جائیں گے۔ذرائع کے مطابق دفاتر معتمدی میں مسٹر پروین کمار کے استعفیٰ کے سلسلہ میں جاری قیاس آرائیوں میں یہ کہا جا رہاہے کہ وہ ریاستی کابینہ کے فیصلہ کو اسکولوں کی کارکردگی کو متاثر کرنے والا تصور کر نے لگے تھے اوران کی دانست میںیہ فیصلہ سیاسی مداخلت کا سبب بنے گا اور اسکولوں کی کارکردگی متاثر ہونے کے علاوہ بہتری نہیں لائی جاسکے گی۔