دفتری امور میں تلگو کیساتھ اردو کا استعمال کیا جائے

   

تمام محکمہ جات کو حکومت کی ہدایت، سرکاری احکامات اور مکتوب تلگو میں رہیں گے

حیدرآباد:20 ستمبر (سیاست نیوز) حکومت نے تمام محکمہ جات کو دفتری امور کے سلسلہ میں تلگو کے ساتھ ساتھ اردو زبان کے استعمال کی ہدایت دی ہے۔ پرنسپال سکریٹری جی اے ڈی وکاس راج نے تمام محکمہ جات کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے تلنگانہ سرکاری زبان قانون 1966ء پر عمل آوری کی ہدایت دی ہے جس کے تحت تلگو سرکاری زبان اور اردو دوسری سرکاری زبان کا درجہ رکھتی ہے۔ تمام محکمہ جات سے کہا گیا ہے کہ وہ سرکاری اسکیمات، سنگ بنیاد، افتتاح اور عہدیداروں کے نیم پلیٹس پر تلگو کے ساتھ ساتھ اردو شامل کریں۔ اہم شخصیتوں اور عہدیداروں کے دفاتر و قیام گاہوں پر نیم پلیٹس تلگو اور اردو زبان میں ہونی چاہئے۔ حاضری رجسٹر میں نام اور عہدہ تلگو میں لکھا جائے گا۔ جہاں کہیں بھی عوام سے رابطہ ہو عہدیدار تلگو کے ساتھ اردو زبان استعمال کریں گے۔ سرکاری احکامات، میمو، مکتوب اور پروسیڈنگس تلگو میں جاری کی جائیں گی۔ پرنسپل سکریٹری جی اے ڈی نے تمام محکمہ جات کو دونوں زبانوں کے استعمال اور اس بارے میں حکومت کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اسی دوران سکریٹری اقلیتی بہبود احمد ندیم نے ڈائرکٹر اقلیتی بہبود کے ذریعہ تمام اقلیتی اداروں کو تلگو اور اردو کے استعمال کی ہدایت دی ہے۔ واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے بارہا اعلانات کئے گئے کہ اردو کو ریاست میں دوسری سرکاری زبان کا موقف حاصل ہے لیکن کسی بھی محکمہ میں اردو کو دوسری زبان کا درجہ عملی طور پر نہیں دیا گیا۔ سائن بورڈس اور نیم پلیٹس پر تلگو کے ساتھ انگلش کو شامل کیا جاتا ہے۔ سرکاری احکامات اور دیگر مراسلت زیادہ تر انگریزی میں ہوتی ہیں کیوں کہ اعلی عہدیداروں کی اکثریت تلگو سے ناواقف ہے۔ تلگو میں جی او یا سرکاری مراسلت جاری کرنے سے محکمہ جات کے عہدیداروں اور ملازمین کو دشواری کا امکان ہے۔ حکومت وقفہ وقفہ سے ضابطہ کی تکمیل کے طور پر تلگو اور اردو کے استعمال کے احکامات جاری کرتی ہے لیکن عمل آوری کے معاملہ میں کوئی بھی سنجیدہ نہیں ہے۔ چیف منسٹر کے سی آر نے تقررات کے لیے امتحانات کو اردو میں لکھنے کی گنجائش فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن آج تک اس سلسلہ میں احکامات جاری نہیں کئے گئے۔ اب جبکہ حکومت 60 ہزار سرکاری جائیدادوں پر تقررات کی تیاری کررہی ہے۔ لہٰذا اقلیتی عوامی نمائندوں اور اداروں کو اس سلسلہ میں حکومت سے موثر نمائندگی کرنی چاہئے۔ (R)