دفعہ 370گذشتہ 70 برس سے ہے اور ہمیشہ برقراررہے گا:غلام نبی آزاد

,

   

جموں4اپریل (سیاست ڈاٹ کام ) راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور سینئر کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والا دفعہ 370 گذشتہ سات دہائیوں سے قائم ہے اور ہمیشہ قائم رہے گا۔جمعرات کی صبح یہاں ایک پریس کانفرنس کے دوران کانگریس کا انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے آزاد نے کہا ‘جموں کشمیر کا ملک کے ساتھ 26 اکتوبر سال 1947 کو الحاق ہوا اور اسی وقت دفعہ 370 بھی وجود میں آیا اور کانگریس کا ماننا ہے کہ جموں کشمیر کے تینوں خطوں کے لوگوں کی خواہشات کے حل کے لئے مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں’۔انہوں نے کہا کہ تمام متعلقین کے ساتھ غیر مشروط مذاکرات شروع کئے جائیں گے کیونکہ جب مذاکرات شروع کرنے سے پہلے شرائط رکھے جاتے ہیں تو کچھ لوگ اسی کو بہانہ بناکر مذاکراتی عمل میں شمولیت نہیں کرتے ہیں جس کے باعث یہ عمل ناکام ہوجاتا ہے لہذا ہم نے فیصلہ کیا ہے غیر مشروط مذاکارت کئے جائیں گے جس کے سیول سوسائٹی سے تین مذاکرات کاروں کو مقرر کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا ‘ہم اقتدار میں آنے کے بعد تمام متعلقین کے ساتھ غیر مشروط بات چیت کریں گے ۔ جب ہم شرائط رکھتے ہیں تو لوگوں کو بہانا ملتا ہے ۔ بات چیت شروع کریں گے تو تب ہی معلوم ہوگا کہ کون کیا کہتا ہے ۔ متعلقین کو مطمئن کرنا سرکار کا کام ہوتا ہے ۔ شرطیں رکھنے سے مذاکرات شروع میں ہی فیل ہوجاتے ہیں۔ ہم سول سوسائٹی سے وابستہ تین مذاکراتکاروں کو مذاکرات کا کام سونپیں گے ۔ ہمارے پاس پرانی رپورٹیں بھی پڑی ہیں۔ ان رپورٹوں کو بھی دیکھ کر کوئی حل نکالا جائے گا’۔آزاد نے ریاست میں نافذ افسپا کے حوالے سے کہا ‘جموں کشمیرمیں افسپا اور ڈسٹربڈ ایئریا ایکٹ گذشتہ تیس برسوں سے نافذ ہیں جو بہت بڑا عرصہ ہے ،

پنجاب میں چودہ برسوں کے بعد ہی افسپا کو ہٹایا گیا تھا لہٰذا ہم جموں کشمیر میں افسپا کے نفاذ پر نظر ثانی کریں گے جس سے فوج کو بھی ملی ٹینسی کو ختم کرنے کے مکمل اختیارات ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی پامالیاں بھی نہ ہوں’۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ انسانی حقوق کی پامالیاں نہیں ہوتی ہیں تو میں بحیثیت وزیر اعلیٰ گواہ ہوں کہ میں نے خود تین قبریں کھدوائیں تھیں جن سے بانہال، کوکرناگ اور بانڈی پورہ کے تین ریڑی چلانے والوں کو نکالا گیا جنہیں پاکستانی تربیت یافتہ جنگجو ہونے کی بنا پر مارا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ تین آدمیوں کو انعام اور ترقی ملنے پر مارنا انسانیت نہیں ہے اور کوئی بھی حکومت، میڈیا شخص یا مذہب یہ برداشت نہیں کرسکتا اور جن لوگوں نے انہیں مارا ان میں سے گیارہ کشمیر کے مسلمان تھے ۔جموں کشمیر کو ملک کا اٹوٹ حصہ قرار دیتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں جموں کشمیر کے طلباء، تجار وغیرہ کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا ‘ہم یہ بھی کہتے ہیں کہ جموں وکشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے ۔ یہ ہمارا اٹوٹ انگ تھا اور اٹوٹ انگ رہے گا’۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں اسمبلی انتخابات جلد منعقد کرائیں جائیں گے ۔سری نگر۔جموں قومی شاہراہ کو ہر ہفتے میں دو صرف فوجی قافلوں کی آمد و رفت کے لئے کھلی رکھنے کے حوالے سے آزاد نے کہا کہ فوج کی حفاظت بھی ضروری ہے دوسرے ٹریفک کی آمد رفت بھی ضروری ہے۔