دلتوں ‘ بی سی طبقات و مسلمانوں کیلئے اسکیمات حکومت کیلئے درد سر

   

چند ہزار نوجوانوں کو فائدہ ۔ اکثریت کو محرومی کا احساس ۔ حکومت سے ناراضگی میں اضافہ

حیدرآباد۔28جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ میں بی آر ایس حکومت کی ’دلت بندھو‘ ’بی سی بندھو‘ اور اسی طرز پر مسلمانوں کیلئے ایک لاکھ روپئے کی اسکیم حکومت کیلئے درد سر بن چکی ہے اور پارٹی جن اسکیمات پر انتخابات میں کامیابی کیلئے تکیہ کئے ہوئے تھی وہی حکومت اور بی آر ایس کے خلاف ناراضگی میں اضافہ کا سبب بن رہی ہیں۔ دلت بندھو اسکیم ان دلت خاندانوں کیلئے خوشی کا سا مان بنی ہے جن خاندانوں کو اس اسکیم سے فائدہ ہوا ہے اور دلت تنظیموں کے ذمہ داروں کا کہناہے کہ حکومت سے 5فیصد دلتوں کو فائدہ پہنچا کر 95 فیصد دلتوں کے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسی طرح 5 فیصد بی سی نوجوانوں کو 1لاکھ روپئے کی اسکیم سے فائدہ پہنچاکر مابقی ںکو محروم کیا جا رہاہے ۔ دلتوں اور بی سی کے ساتھ اس ناانصافی کا سلسلہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ بھی جاری ہے اور حکومت کی اسکیم کے ذریعہ ایک لاکھ روپئے کی امداد چند ہزار بلکہ 10تا12 نوجوانوں کو فراہم کی جار ہی ہے جبکہ 2لاکھ سے زائد درخواست گذارو ںکو اس اسکیم سے محروم کیا جا رہاہے ۔ حکومت کے اس رویہ سے حکومت اور بی آر ایس کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ انہیں نقصان کے خدشات میں اضافہ ہونے لگا ہے ۔ ماہرین و مبصرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی اسکیمات میں دلت بندھو کو جس انداز میں مقبولیت حاصل ہوئی اسی طرز پر دیگر اسکیمات کی تشہیر کی منصوبہ کا امکان ہے لیکن ان اسکیمات کے متعلق تجزیہ میں انکشاف ہوا ہے کہ ان اسکیمات سے جہاں چند خاندانوں میں خوشی ہے اور چند خاندان پرامید ہیں کہ انتخابات کے بعد انہیں بھی فائدہ ہوگا لیکن یہ اسکیمات نوجوانوں میں ناراضگی کا سبب بن چکی ہیں کیونکہ لاکھوں بے روزگار نوجوان ان اسکیمات سے محروم ہیں اور انہیں احساس ہو چکا ہے کہ ان اسکیمات کے ذریعہ حکومت سیاسی کارکنوں بالخصوص جماعت کے کارکنوں کو فائدہ پہنچانے اقدامات کر رہی ہے اور دلت بندھو اسکیم میں 30 فیصد کمیشن ارکان اسمبلی وصول کرنے کے متعلق خود چیف منسٹر کے سی آر کہہ چکے ہیں اور ایک لاکھ کی اسکیمات میں بھی اب کمیشن وصولی کی بات کی جا رہی ہے ۔ کہا جار ہاہے کہ ان اسکیمات پر عمل آوری بھی پارٹی کیلئے فائدہ مند زیادہ حکومت کی نیک نامی کو متاثر کرنے کا سبب بننے لگے ہیں۔م