بی جے پی رکن پارلیمنٹ ڈی اروند کا سوال، مسلمانوں کے ووٹ سستے میں حاصل کرنے کا الزام
حیدرآباد ۔17۔ اگست (سیاست نیوز) نظام آباد کے بی جے پی رکن پارلیمنٹ ڈی اروند نے حکومت سے سوال کیا کہ دلتوں کیلئے 10 لاکھ اور مسلمانوں کیلئے محض ایک لاکھ روپئے کی امدادی رقم کی منظوری کہاں کا انصاف ہے۔ ڈی اروند نے جلسہ عام سے خدمات کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی انتخابات قریب آتے ہی چیف منسٹر کے سی آر کو اچانک مسلمان یاد آگئے ۔ دلت بندھو کی طرح مسلم بندھو اسکیم کا اعلان کیا گیا جس کے بعد غریبوں کو ایک لاکھ روپئے کی امداد دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دلت بندھو کے تحت 10 لاکھ روپئے فراہم کئے جارہے ہیں لیکن مسلمانوں کے ساتھ جانبداری افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ دلت سماجی اور معاشی طور پر پسماندہ ہیں جن کی آبادی تلنگانہ میں 15 فیصد ہے۔ مسلمان بھی سماجی اور معاشی طور پر پسماندہ ہیں اور ان کی آبادی تقریباً 14 فیصد ہے۔ جب دونوں طبقات کی پسماندگی اور آبادی میں کوئی فرقہ نہیں ہے تو پھر امدادی رقم کے معاملہ میں فرق کیوں؟ دلتوں کو 10 لاکھ اور مسلمانوں کو محض ایک لاکھ ناقابل فہم ہے۔ ڈی اروند نے کہا کہ بی آر ایس کو اسمبلی الیکشن میں مسلمانوں کے ووٹ چاہئے ۔ مسلمانوں کے ووٹ سستے میں حاصل ہوجاتے ہیں، لہذا حکومت نے محض ایک لاکھ روپئے کی امداد کا اعلان کرتے ہوئے مسلمانوں کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اروند نے کہا کہ مسلمانوں کے بارے میں کے سی آر کی سوچ کا اندازہ ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ملک کی واحد سیکولر پارٹی ہے جو تمام طبقات کی یکساں ترقی پر یقین رکھتی ہے۔ مرکز کی آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت ہر سال غریبوں کو پانچ لاکھ روپئے تک کا علاج مفت کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مکانات کی فراہمی اور آیوشمان بھارت اسکیم سے تقریباً 17 تا 18 فیصد مسلمانوں کو فائدہ پہنچا۔