دلتوں کیلئے فلاحی اقدامات قابل ستائش ‘ مسلمان نظرانداز کیوں؟

   

مسلمانوں کی نمائندگی کے دعویدار اور اپوزیشن بھی حکومت کو توجہ دلانے میں ناکام

حیدرآباد۔26جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے دلتوں کی فلاح و بہبود کیلئے مختلف اقدامات کئے جا رہے ہیں اور ان کی پسماندگی کو دور کرنے منصوبہ بندی قابل ستائش ہے ۔ سچر کمیٹی نے ملک میں مسلمانوں کی حالت زار کا تذکرہ کرتے ہوئے جو ریمارک کیا تھا اس کے مطابق ’مسلمانوں کی حالت دلتوں سے بدتر ہے‘ سچر کمیٹی کے اس ریمارک کے ساتھ مسلمانوں کی معاشی ‘ سماجی اور تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے متعدد سفارشات کی گئی تھیں لیکن اب بھی دلتوں کی پسماندگی کو دور کرنے حکومت سے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور دلتوں کی پسماندگی دور کرنے ہر کوئی آواز اٹھا رہا ہے لیکن دلتوں سے زیادہ ابتر حالت میں زندگی گذار رہے مسلمانوں کی فلاح و بہبود اور ان کی تعلیمی و معاشی پسماندگی کو دور کرنے کسی منصوبہ کا کوئی اعلان نہیں کیا جا رہاہے اور نہ کسی گوشہ سے آواز اٹھائی جا رہی ہے۔ قیام تلنگانہ کے وقت کئے گئے اعلانات اور ان پر عمل آوری کے سلسلہ میں حکومت کی نیت کو مشتبہ قرار نہیں دیا جا رہا ہے لیکن اب تک کے اقدامات کے ساتھ دلتوںکے مسائل و مطالبات ‘ اعلانات اور اقدامات کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ حکومت ہی نہیں بلکہ مسلمانوں کی نمائندگی کے دعویداروں و اپوزیشن قائدین کو بھی مسلمانوں کی پسماندگی اور معاشی حالات میں بہتری لانے سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اسی لئے وہ ان کے حقوق کیلئے اور سچر کمیٹی کی سفارشات پر مؤثر عمل آوری کو یقینی بنانے کے مطالبہ سے بھی کترانے لگے ہیں۔ ریاست میں انتخابی سیاست جس طرح سے فروغ حاصل کررہی ہے ان حالات میں جب تک مسلمانوں کی آواز اور ان کے مسائل کے حل کیلئے مطالبات میں شدت نہیں پیدا کی جاتی ان کے مسائل حل کئے جانے کے امکانات نظر نہیں آرہے ہیں ۔مسلم طبقہ کے مسائل بھی دیگر طبقات کی طرح ہی ہیں اور وہ بھی معاشی ‘ تعلیمی اور سماجی پسماندگی کا شکار ہوچکے ہیں اور ان کے مسائل کے حل کیلئے اسی طرز کے پیاکیج اور تحریکات کی ضرورت ہے جو دلتوں کیلئے اعلان کئے جا رہے ہیں۔اپوزیشن اور برسراقتدار سیاسی جماعتوں کے علاوہ وہ سیاسی جماعتیں اور تنظیمیں جو مسلمانوں کی نمائندگی کی دعویدار ہیں انہیں اپنے مطالبات بھی اسی شدت سے پیش کرنے چاہئے جس شدت سے دلتوں کے مسائل کیلئے مطالبات پیش کئے جا رہے ہیں۔