دلت خواتین پر 80فیصد جنسی حملے ،اعلیٰ ذاتوں کا جرم

,

   

نئی دہلی : کئی سخت قوانین کے باوجود یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ دلت خواتین پر 80فیصد جنسی حملے ملک گیر سطح پر اونچی ذات کے ہندوؤں نے کئے ہیں ۔ تازہ ترین اطلاع سے انکشاف ہوتا ہے کہ تقریباً 80فیصد جنسی تشدد کے واقعات جو دلت خواتین اور لڑکیوں کے خلاف پیش آئے ہیں ہریانہ میں اونچی ذات والوں کی کارستانی ہے ۔ خبر میں اس بات کا بھی انکشاف ہوتا ہے کہ صرف 10فیصد ایسے واقعات میں کامیابی کے ساتھ ملزمین کو مجرم قرار دیا گیا لیکن تمام ملزمین نے یا تو عصمت ریزی کے بعد قتل کردیا تھا یا چھ سال عمر والی لڑکیوں کی عصمت ریزی کی تھی ۔ خبر کا عنوان انصاف کی خلاف ورزی ’’ جنسی تشدد اور اونچی ذاتوں کی جانبداری ۔ دلت خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ناانصافی‘‘ہے ۔ ہریانہ میں ایسے کئی تلخ حقیقیت کہ واقعات پیش آئے ہیں ۔ عزت نفس کیلئے قتل کے واقعات بنیادی سطح پر دلت خواتین کے خلاف انجام دیئے گئے ہیں لیکن بین الاقوامی خواتین حقوق تنظیم کے تحت ان سب کو مساوات حاصل ہونی چاہیئے ۔ خبر میں عصمت ریزی کے 40 واقعات کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے جو دلت خواتین اور لڑکیوں کے خلاف پیش آئے تھے اور 12سال کے عرصہ میں یعنی 2009 تا 2020ء پیش آئے ہیں ۔ یہ رپورٹ 19سالہ دلت لڑکی متوطن ہاتھرس کی اجتماعی عصمت ریزی کے بعد پیش کی گئی ہے ۔ جس کی زخموں کی وجہ سے موت واقع ہوگئی تھی ۔ 2019ء کے قومی جرائم ریکارڈس بیورو کے اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ ہریانہ میں دلت جملہ آبادی کا پانچواں حصہ ہے ۔ ہر روز خواتین کی عصمت ریزی ہوتی ہے ۔ یہ واقعات ہریانہ کے 22 اضلاع میں سے 11میں پیش آئے ہیں ۔ ان اضلاع میں عزت نفس کیلئے قتل کے واقعات بہت زیادہ ہوتے ہیں ۔ جنسی تشدد کے باوجود زندہ بچ جانے والوں کو قانونی امداد فراہم کی جاتی ہے ۔ ایسے واقعات کی زیادہ تر خبریں حساب سے ملتی ہیں جہاں اس عرصہ میں 7واقعات پیش آئے ہیں ۔ دوسرے مقام پر ضلع کیتھال ہے جہاں سے ایسے 6واقعات کی اطلاع ملی ہے ۔ سونی پتھ اور کروکشیتر اضلاع سے پانچ پانچ واقعات کی اطلاع ملی ہے ۔ خبر کے بموجب 80فیصد واقعات کے ملزم اونچی ذات کے افراد 80فیصد ہیں اور 90فیصد سے زیادہ واقعات میں ملزمین اونچی ذات سے تعلق رکھتے تھے ۔ ان انکشافات سے ہریانہ کے سرکاری اعداد و شمار برائے 2019ء حاصل کئے گئے ہیں ۔ جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ 105عصمت ریزی کے واقعات پیش آئے تھے اور 88.5 فیصد واقعات درج فہرست ذاتوں کی زیرقبضہ اراضی کے تنازعات کا نتیجہ تھے ۔ 32.5فیصد واقعات میں جنسی تشدد میں زندہ بچ جانے والی عورتیں اس واقعہ کے بعد اپنا وطن چھوڑ کر نقل مقام کرگئیں کیونکہ وہ مضافات میں بھی عصمت ریزی کے واقعہ کی وجہ سے بدنام ہوچکی تھی حالانکہ یہ واقعہ دباؤ ڈال کر کیا گیا تھا ۔ 27.5فیصد واقعات میں متاثرہ خواتین کے بارے میں 40فیصد تفصیلات دستیاب نہیں ہوئیں ۔ اطلاع کے بموجب ان اعداد و شمار سے دلت برادری خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ اونچی ذات والے کیا سلوک کررہے ہیں ، ہماری آنکھیں کھل جانا چاہیئے ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کے مصائب کی کوئی انتہا نہیں ہے اور قوانین دلتوں کی حفاظت کیلئے نہیں بنائے گئے ۔ ان کے وقار کا بھی تحفظ ان قوانین کے ذریعہ نہیں کیا جاتا ۔