تلنگانہ کی کابینہ میں 4 ریڈی ‘ 4 دلت ‘ 3 بی سی کما اور ویلما کا ایک وزیر
حیدرآباد 9 جون (سیاست نیوز) تلنگانہ کابینہ میں شمولیت اور اپنی حصہ داری میں اضافہ کیلئے دلت اراکین اسمبلی نے اتحاد کا مظاہرہ کرکے نہ صرف کانگریس ہائی کمان بلکہ حکومت تلنگانہ دونوں کو ان کے مطالبات کومنوانے کیلئے مجبور کردیا ہے۔ تلنگانہ کابینہ میں دلتوں کو ان کی آبادی کے مطابق حصہ داری کی فراہمی کو یقینی بنانے کانگریس کے دلت اراکین اسمبلی کے علاوہ دلتوں کے ذیلی طبقہ مادیگا اراکین اسمبلی نے ہائی کمان میں سرکردہ قائدین سے متعدد ملاقاتیں کرکے ان کی تعداد میں اضافہ کا مطالبہ کیا تھا جبکہ تلنگانہ میں تشکیل حکومت کے وقت بنائی گئی کابینہ میں دو دلت اراکین اسمبلی کو شامل کیاگیا تھا جن میں ڈپٹی چیف منسٹر و وزیر فینانس ملو بھٹی وکرمارک جو کہ مالا طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں انہیں اور مسٹر دامودر راج نرسمہا کو شامل ہیں جو مادیگا طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ تلنگانہ میں کانگریس کے اقتدار پانے کے بعد تشکیل دی گئی پہلی کابینہ میں کوئی مسلم نمائندگی نہ دیئے جانے پر یہ کہا گیا تھا کہ کانگریس کا کوئی مسلم رکن اسمبلی منتخب نہیں ہوا ہے اور اگلی کابینہ کی توسیع میں کونسل کے ذریعہ مسلم نمائندگی کو یقینی بناکر کابینہ میں شامل کیا جائے گا لیکن اب جبکہ کابینہ کی دوسری توسیع کل ہوئی ہے اس توسیع میں دلتوں کے ذیلی طبقہ مالا اور مادیگا کی نمائندگی میں اضافہ کیاگیا اسکے علاوہ پسماندہ طبقات کی نمائندگی میں بھی اضافہ کیاگیا ہے۔ 3 نئے چہرے جو کابینہ میں شامل کئے گئے ہیں ان میں مالا طبقہ سے تعلق رکھنے والے جی ویویک وینکٹ سوامی ‘ مادیگا طبقہ سے تعلق رکھنے والے اے لکشمن کے علاوہ پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے وی سری ہری کو شامل کیا گیا ہے۔ کابینہ کی پہلی تشکیل میں بی سی یعنی پسماندہ طبقہ کے دو اراکین اسمبلی کو شامل کیا گیا تھا جن میں پونم پربھاکر کے علاوہ شریمتی کونڈاسریکھا شامل تھیں اور اب دوسری کاتوسیع میں وی سری ہری کو بی سی طبقہ کے نمائندے کے طور پر شامل کیاگیا ہے۔ اسی طرح پہلی کابینہ کی تشکیل میں قبائیلی طبقہ سے تعلق رکھنے والی انوسویا سیتا اکا کو شامل کیا گیا تھا اور اب ایس ٹی طبقہ سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی رامچندر نائک کو ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ دیا گیا لیکن اگر کل کوئی محروم طبقہ رہا تو وہ مسلمان رہے کیونکہ ایس سی اور بی سی کو کابینہ میں شامل کیاگیا جبکہ ایس ٹی کو ڈپٹی اسپیکر بنایا گیا ۔ ان عہدوں اور کابینہ میں اپنی مناسب نمائندگی کیلئے دلت اراکین اسمبلی نے 18 ماہ میں چیف منسٹر سے متعدد مرتبہ ملاقات کرکے متحدہ طور پر مطالبہ کیا تھا کہ وہ ان دلت اراکین اسمبلی میں کسی کو بھی کابینہ میں شامل کریں۔ دلت ارکان اسمبلی نے نہ صرف چیف منسٹر ریونت ریڈی سے نمائندگی کی بلکہ صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ ‘ انچارج سیکریٹری کانگریس محترمہ میناکشی نٹراجن سے ملاقاتیں کرتے ہوئے ان سے نمائندگی کی اور 4مرتبہ دہلی کا دورہ کرکے صدر کل ہند کانگریس ملکارجن کھرگے ‘ جنرل سیکریٹری اے آئی سی سی مسٹر کے سی وینو گوپال کے علاوہ دیگر سے ملاقاتیں کیں۔ کانگریس نے اقتدار پانے کے بعد بی سی طبقات سے وعدہ کے مطابق ریاست میں ذات پات کے سروے کو مکمل کیا اور حکومت میں ان کی نمائندگی میں اضافہ کے اقدامات کو یقینی بنایا اسی طرح ایس سی طبقہ یعنی دلتوں کے ذیلی درجہ بندی کے وعدہ کو بھی عملی جامہ پہناتے ہوئے ملک کی پہلی ریاست بن گئی جہاں دلتوں کی ذیلی درجہ بندی کے اقدامات کئے گئے اور حکومت میں ان کی نمائندگی میں آبادی کے تناسب کے اعتبار سے حصہ فراہم کیاگیا۔ علاوہ ازیں ایس ٹی قبائیلی طبقہ کو کابینہ میں شامل کرنے کے علاوہ ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ فراہم کیاگیا ہے۔3