گرگٹ کی طرح کسی شخص کے رنگ بدلنے کا محاورہ توآپ نے سن رکھاہوگا اور گرگٹ واقعی میں اپنا رنگ بدلتاہے جس کی کوئی ٹھوس وجہ معلوم نہیں ہوسکی لیکن اب سوئٹزرلینڈ کے سائنسدانوں نے یہ معمہ حل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔سوِئس سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ گرگٹ اپنا رنگ جلد کے اندر مخصوص خلیوں میں رنگوں کے کرسٹلز کی ترتیب کو اوپر نیچے کر کے بدلتا ہے اور گرگٹ کی جلد میں موجود خلیوں کو ’آئینے‘ سے تشبیہ دی ہے۔ سائنسدانوں کاکہنا تھا کہ گرگٹ کی جلد میں خلیوں کی ایک دوسری تہہ بھی دریافت کی، جس کی مدد سے یہ رینگنے والا جانور ’انفرا ریڈ‘ روشنی کو منعکس کرتا ہے جو اسے اپنا جسم ٹھنڈا رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ یونیورسٹی آف جنیوا کے کوانٹم فزکس اور ارتقائی حیاتیات کے شعبوں کے سائنسدانوں کا کہنا ہے، گرگٹ دو طریقوں سے رنگ پیدا کرتا ہے۔ ایک تو اس کے جسم میں ایسے خلیے ہوتے ہیں جن میں گہرے یا گرم رنگ بھرے ہوئے ہوتے ہیں، جبکہ چمکدار نیلے اور سفید رنگ اس کی جلد کے اس پرت سے نکلتے ہیں، جہاں سے رنگ منعکس ہوتے ہیں۔ ان دونوں اقسام کے رنگ آپس میں مل بھی جاتے ہیں، جیسے نیلے رنگ کے خلیے کے اوپر سے جب پیلا رنگ گزرتا ہے تو گرگٹ چمکدار سبز دکھائی دیتا ہے ۔ تحقیق کے مطابق رنگوں کی اس آمیزش کے علاوہ گرگٹ کے رنگ میں کچھ تبدیلیاں اس وجہ سے بھی آتی ہیں کہ وہ اپنے خلیوں میں موجود رنگین مادے کو ایک خلیے سے دوسرے خلیے میں منتقل کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے یعنی جب تمام رنگ گرگٹ ایک جگہ جمع کر دیتا ہے تو اس کا رنگ گہرا ہوجاتا ہے، جبکہ ان کے بکھرنے سے اس کا رنگ ہلکا ہو جاتا ہے۔مادہ گرگٹ کو دیکھ کر نر گرگٹ کا رنگ فوجی وردی جیسے سبز رنگ سے تبدیل ہو کر چمکدار زرد ہو جاتا ہے،کرسٹلز کا حجم چھوٹا بڑا کر کے اور ان کرسٹلز کے درمیان فاصلہ کم یا زیادہ کر کے اپنا رنگ تبدیل کر لیتے ہیں لیکن یہ تحقیق اس نوعیت کی پہلی تحقیق ہے، جس میں یہ بڑے مستند انداز میں واضح کیا گیا ہے کہ گرگٹ اپنا رنگ کیسے تبدیل کرتا ہے۔ماضی میں یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ گرگٹ کی اس مشہور خصوصیت کی وجہ یہ ہے کہ گرگٹ اپنے اندر موجود رنگین مادے کو جسم کے مختلف خلیوں میں جمع کرنے اور بکھیرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس کا اظہار اس کے بدلتے رنگوں میں ہوتا ہے۔