نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج پنجاب حکومت کو اس کی درخواست پر تین دن کی ملہت دی ہے کہ وہ کسان لیڈر جگجیت سنگھ دلیوال کو طبی امداد فراہم کرنے کے اس کے حکم پر عمل درآمد کرے جو پنجاب ۔ ہریانہ سرحد پر ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔ اس طرح پنجاب حکومت کو 2 جنوری تک کا اضافی وقت دیا گیا ہے ۔جسٹس سوریہ کانت اور سدھانشو دھولیا کی بنچ نے اس سلسلے میں پنجاب حکومت کی طرف سے دائر درخواست اور ریاست کے ایڈوکیٹ جنرل گرومندر سنگھ کی زبانی درخواست پر غور کرنے کے بعد یہ حکم دیا۔پنجاب کے ایڈوکیٹ جنرل سنگھ نے بنچ کے سامنے کہا کہ احتجاج کرنے والے کسانوں نے تجویز پیش کی ہے کہ اگر مرکزی حکومت کم از کم امدادی قیمت کی قانونی ضمانت سمیت ان کے مطالبات پر ان سے بات کرنے کے لیے تیار ہے تو ان کے رہنما دلیوال طبی امداد لیں گے ۔سنگھ نے یہ بھی کہا کہ مرکز کو تجویز پیش کی گئی ہے کہ اگر وہ بات چیت کے لیے تیار ہے تو دلیوال طبی مدد لینے کے لیے تیار ہیں ۔ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ پیر کو کچھ مذاکرات کار دلیوال سے بات کرنے گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ بند کی کال دی گئی تھی جس کے نتیجے میں ریاست بھر میں ناکہ بندی کی گئی تھی۔اس پر بنچ نے کہاکہ ہم یہ دیکھنے کے لیے وقت دیں گے کہ کیا تمام فریقین کے لیے کچھ اتفاق ہوتا ہے ۔بنچ نے اپنے حکم میں کہا کہ حالات کی مجموعی اور انصاف کے مفاد میں ہم اس عدالت کی طرف سے جاری کردہ ہدایات کی تعمیل کے لیے کچھ اور وقت دینے کی درخواست کو قبول کرنے تیار ہیں۔بنچ نے پنجاب حکومت کو 26 نومبر سے موت کے منہ میں چلے جانے والے دلیوال کو طبی امداد لینے کے لیے راضی کرنے کی درخواست پر تین دن کی اضافی مہلت دیتے ہوئے یہ بھی کہاکہ ہم اس پر تبصرہ نہیں کریں گے کیا چل رہا ہے یا بات چیت کی کیا بنیاد ہے ؟ اگر کچھ ایسا ہوتا ہے جو تمام فریقوں کے لیے قابل قبول ہو تو ہم بھی اتنے ہی خوش ہوں گے ۔سپریم کورٹ 20 دسمبر کے عدالتی حکم کے مطابق بھوک ہڑتال پر رہنے والے دلیوال کو طبی امداد فراہم کرنے میں ناکامی پر ریاستی حکومت کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کر رہی تھی۔عدالت عظمیٰ نے 28 دسمبر 2024 کو پنجاب حکومت کی سرزنش کی تھی اور دلیوال کو اسپتال میں داخل کرانے کے لیے 31دسمبر تک کا وقت دیا تھا۔