دنیا بھر میں کورونا وائرس سے زائداز 13 ہزار اموات

,

   

تین لاکھ سے زائد افراد متاثر۔ اتوار کو ایک بلین لوگ گھروں تک محدود رہے ۔ یوروپ میں بحران مزید شدت اختیار کرنے کے اندیشے
روم 22 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) اتوار کو دنیا بھر میں تقریبا ایک بلین لوگ اپنے اپنے گھروں تک محدود رہے جبکہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے فوت ہونے والوں کی تعداد 13,000 سے متجاوز ہوگئی ہے ۔ اسی طرح دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ملک اٹلی کو پوری طرح بند کردیا گیا ہے اور یہاں ایک بار پھر ایک دن میں سب سے زیادہ اموات کی اطلاع ملی ہے ۔ اطلاعات کے بموجب اس وائرس کے پھوٹ پڑنے کے نتیجہ میں دنیا کے 35 ممالک میں بند کردیا گیا ہے ۔ یہاں تجارت ‘ سفر اور کاروبار وغیرہ کو بند کردیا گیا ہے جبکہ حکومتیں اپنے اپنے ممالک کی سرحدات کو بند کرتے ہوئے اپنی جانب سے وائرس پر قابو اپنے کے اقدامات میں مصروف ہوگئی ہیں۔ اس کے علاوہ کئی ملکوں میں کئی ملین ڈالرس کے پیکجس کا بھی اعلان کیا گیا ہے اور ہنگامی اقدامات کئے جا رہے ہیں جبکہ اس وائرس کی وجہ سے معیشت پر بہت زیادہ منفی اثرات مرتب ہونے کے اندیشے ظاہر کئے گئے ہیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں اب تک اس وائرس کی وجہ سے تین لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوگئے ہیں اور اٹلی میں صورتحال انتہائی سنگین ہوگئی ہے جہاں اب تک مرنے والوں کی تعداد 4800 سے زیادہ ہوگئی ہے ۔ اٹلی میں اب تک اس وائرس کی وجہ سے چین سے زیادہ اموات ہوئی ہیں جبکہ کہا جا رہا ہے کہ یہ وائرس چین ہی شروع ہوا تھا ۔ اٹلی کے وزیر اعظم گیوسیپ کونٹے نے ہفتہ کی رات دیر گئے تمام غیر ضروری فیکٹریوں کو بھی بند کردینے کا اعلان کیا ہے ۔ 6 کروڑ آبادی والا یہ ملک اب اس بیماری کا مرکز بنا ہوا ہے ۔ علاوہ ازیں امریکہ کے بھی کئی شہروں میں لاک ڈاون کی صورتحال بنی ہوئی ہے ۔ اٹلانٹنک علاقہ میں لوگ لاک ڈاون کے مختلف مراحل سے گذرتے ہوئے اپنی اپنی زندگیوں کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ امریکہ کے دوسرے حصوں میں بھی جلد تحدیدات عائد ہونے کے اندیشے ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ قومی قربانی دینے کا وقت ہے تاہم یہ وقت اپنے رشتہ داروں کے ساتھ گذارنے کا بھی ہے ۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ اس وائرس کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل ہوگی ۔ عالمی قائدین بھی اس وائرس سے نمٹنے کی کوششیں کر رہے ہیں تاہم اس کے متاثرین اور اس کی وجہ سے اموات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ خاص طور پر یوروپ میں صورتحال اس سے سنگین ہوگئی ہے۔ اسپین میں بھی صورتحال زیادہ سنگین ہوتی جا رہی ہے ۔ صرف ہفتہ کو ایک دن میں بہت زیادہ متاثرین اور اموات کی تعداد سامنے آئی ہے ۔ یہاں ایک دن میں نئی اموات کی تعداد میں 32 فیصد اضافہ درج کیا گیا ہے ۔ وزیر اعظم اسپین پیڈرو سانچیز نے خبردار کیا ہے کہ ملک کیلئے آنے والا وقت انتہائی مشکل ہوسکتا ہے ۔ فرانس میں بھی اموات کی تعداد بڑھ کر 562 ہوگئی ہے جبکہ پولیس عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹرس اور ڈرونس کو متعین کرتے ہوئے عوام کو اپنے گھروں تک محدود رکھنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اس وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے اقدامات میں کھیلوں کے مقابلوں پر بھی اثر ہوا ہے اور اب اولمپک آرگنائزرس پر بھی دباو میںاضافہ ہونے لگا ہے کہ وہ ٹوکیو 2020 گیمس کو ملتوی کردیں۔ عالمی اسٹاک مارکٹ اور معیشت پر بھی اس وائرس کی وجہ سے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور امریکہ بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکا ہے ۔ دنیا کی سب سے بڑی معیشت کہلانے والا امریکہ میں بھی اس وائرس سے نمٹنے کیلئے تقریبا 1 ٹریلین ڈالرس کے امدادی پیکج کا اعلان کیا جاسکتا ہے ۔ امریکہ میں بھی لاکھوں افراد کو گھروں میں ہی رہنے کو کہا گیا ہے اور نیوجرسی اسٹیٹ نے بھی دوسری ریاستوں کی طرح عوام سے گھروں میں رہنے کی اپیل کی ہے ۔ نیویارک کے گورنر اینڈریو کیومو نے کہا کہ جو عوامی مشکلات کا وقت ہے وہ کچھ ہفتے نہیں بلکہ کچھ مہینوں کا بھی ہوسکتا ہے ۔ مختلف گوشوں کا کہنا ہے کہ انتہائی کثیر آبادی والے شہروں میں اس طرح کی پابندیوں کا زیادہ دن تک عائد رہنا آسان نہیں ہوگا اور کچھ ہی دنوں میں لوگ اپنا تحمل کھونے لگیں گے ۔ صحت و طب کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ اس طرح کے حالات کا ذہنی اثر بھی ہوسکتا ہے اور صحت کے مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔ فرانس ‘ اٹلی ‘ اسپین اور دوسرے یوروپی ممالک نے عوام کو نہ صرف گھروں میں رہنے کو کہا ہے بلکہ باہر نکلنے پر جرمانے عائد کرنے کا اعلان بھی کیا ہے ۔