دنیا کا ہر پانچواں بچہ مسلح تنازعہ میں زیر پرورش : رپورٹ

   

جنیوا: سیو دا چلڈرن کے مطابق دنیا کا تقریباً ہر پانچواں بچہ مسلح تنازعہ کے سائے میں پرورش حاصل کر رہا ہے۔ اس تنظیم کا مطالبہ ہے کہ عالمی برادری آتشیں اسلحے کی تجارت پر پابندی عائد کرے۔بچوں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ’سیو دا چلڈرن‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس قریب 426 ملین لڑکیاں اور لڑکے اپنے آبائی علاقوں میں جاری مسلح تنازعات سے متاثر ہوئے۔ سن 2018 میں ایسے بچوں کی تعداد 415 ملین تھی۔بچوں کی فلاح کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم کی جانب سے ’بچوں کے خلاف جنگ‘ کے عنوان سے جاری کی گئی اس رپورٹ میں بچوں کے لیے سب سے خطرناک ممالک افغانستان، کانگو، عراق، یمن، مالی، نائیجیریا، صومالیہ، سوڈان، جنوبی سوڈان اور شام بتائے گئے ہیں۔ ان ممالک میں قریب 160 ملین بچے تنازعات کی زد میں بڑے ہور ہے ہیں۔سیو دا چلڈرن کی چیئرمن سوزانے کروگر نے کہا ہے کہ ’بچوں کے خلاف جنگ‘ کو روکنا ضروری ہے۔ ان کے بقول، ’’لڑکیوں اور لڑکوں کی پرورش سلامتی اور امن کے ماحول میں ہونی چاہیے۔‘‘20 نومبر بچوں کے حقوق کا عالمی دن ہے۔ یہ دن ہر سال اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ پوری دنیا میں بچوں کے حقوق کو کس طرح کے خطرات لاحق ہیں۔سیو دا چلڈرن کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک دہائی کے عرصے میں دنیا بھر میں مجموعی طور پر 93000 کے قریب بچے قتل و غارت کا شکار ہو چکے ہیں۔ یعنی جنگ سے دوچار علاقوں میں ہر روز اوسطاً 25 بچے ہلاک ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس ان بچوں کی مجموعی تعداد 10300 بتائی گئی تھی۔ ان میں سے ایک تہائی سے زیادہ بچے آتشیں اسلحے جیسے کہ راکٹ، دستی بم، بارودی سرنگوں اور کلسٹر بموں کا نشانہ بنے۔لہٰذا سیو دا چلڈرن تنظیم نے عالمی برادری سے آتشیں اسلحے کی تجارت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں تنازعات سے دوچار علاقوں میں بچوں کے خلاف سنگین جرائم کی تعداد میں بھی نمایاں طور پر اضافہ ہوا ہے، جس میں خاص طور پر بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات شامل ہیں۔