نیویارک: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ تیدروس ادانوم غیبریوسس نے کرونا وائرس کے علاج کے لیے تیارکردہ ویکسینوں کے آزمائشی جانچ میں مثبت نتائج کو حوصلہ افزا قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ دنیا اب اس وَبا کے خاتمے کا خواب دیکھنے کا آغاز کرسکتی ہے۔انھوں نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کے امیر اور طاقت ورممالک کو ویکسینوں کی بھیڑ میں غریب لوگوں کو کچل نہیں دینا چاہیے۔ وہ کورونا وائرس کی وَبا سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے پہلے اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔انھوں نے خبردار کیا ہے کہ ’’وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے مگر آگے کا راستہ بدستور دشوار گذار ہوگا۔‘‘ انھوں نے اپنی تقریر میں وَبا کے دوران میں رونما ہونے والے مختلف سیاسی ، سماجی اور ثقافتی مظاہر کا بھی تذکرہ کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’’اس وبا نے انسانیت کی بہترین اور بدترین شکلیں دکھائی ہیں۔ایثاروقربانی کی متاثرکن مثالیں سامنے آئی ہیں،سائنس نے شاندار کامیابی حاصل کی ہے اور یکجہتی کے دل کو گرما دینے والے مظاہرے دیکھنے کوملے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ذاتی مفاد ، تقسیم اور الزام تراشی کے پریشان کن اشارے بھی دیکھنے کو ملے ہیں۔‘‘ تیدروس نے کورونا وائرس کے کیسوں اور ہلاکتوں کی تعداد میں ایک مرتبہ پھر اضافے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کسی ایک ملک کا حوالہ تو نہیں دیا لیکن یہ کہا کہ ’’ جہاں سازشی نظریات سے سائنس ڈبوئی جا رہی ہے، یکجہتی کو تقسیم سے نقصان پہنچایا جارہا ہے،ذاتی مفاد کو قربانی کا متبادل بنایا جارہا ہے، وہاں وائرس پھلتا پھولتا اور پھیلتا ہے۔‘