دنیا کی سب سے بلند ترین عمارت جدہ ٹاور میں کیا ہوگا؟

   

Ferty9 Clinic

جدہ ۔22 ڈسمبر (ایجنسیز) سعودی عرب میں زیرِ تعمیر جدہ ٹاور جدید فنِ تعمیر کی تاریخ میں ایک نیا باب لکھنے جا رہا ہے۔ ایک ہزار میٹر سے زائد بلندی کے ساتھ یہ دنیا کی پہلی عمارت ہوگی جو ایک کلومیٹر کی حد عبور کرے گی جبکہ یہ دبئی کے برج خلیفہ سے تقریباً 172 سے 180 میٹر زیادہ بلند ہوگی۔جدہ ٹاور کا تصور پہلی بار 2008ء کے آخر میں پیش کیا گیا تھا جب سعودی عرب نے ایک عالمی سطح کی علامتی عمارت بنانے کا فیصلہ کیا۔ اس منصوبے کے لیے جدہ شہر کا انتخاب اس کی جغرافیائی اور تاریخی اہمیت کی وجہ سے کیا گیا جو بحیرہ احمر کے ساحل پر واقع ہے اور مکہ مکرمہ کا اہم دروازہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ ٹاور جدہ اکنامک سٹی کا مرکزی حصہ ہے جو ایک بڑے شہری منصوبے کے تحت شمالی جدہ میں تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد معیشت کو مضبوط بنانا اور شہر کے مرکزی حصوں پر دباؤ کم کرنا ہے۔ابتدا میں اس منصوبے کو ’کنگڈم ٹاور‘ کہا گیا اور اس کی سرپرستی کنگڈم ہولڈنگ کمپنی نے کی جس کی قیادت شہزادہ الولید بن طلال کر رہے تھے۔ ٹاور کا ڈیزائن شکاگو کی معروف فرم ایڈرین اسمتھ گورڈن گل آرکیٹیکچر نے تیار کیا ہے جبکہ انجینئرنگ کی ذمہ داری تھورنٹن ٹوماسیٹی کو دی گئی ہے۔ٹاور کا ڈیزائن صحرا کے پودوں سے متاثر ہو کر بنایا گیا ہے جو ہوا کے دباؤ کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کی تکونی بنیاد اور پتلا ڈھانچہ جدہ کے سخت موسمی حالات، شدید گرمی اور تیز ہواؤں کو مدنظر رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔ جدہ ٹاورکا جنوری 2025ء میں تعمیراتی کام دوبارہ شروع کردیا گیا اور اب کام کی رفتار کافی تیز ہو چکی ہے، ہر تین سے چار دن میں ایک نیا فلور مکمل کیا جا رہا ہے جبکہ عمارت کی تقریباً 80 منزلیں تعمیر ہو چکی ہیں۔ منصوبے کے مطابق جدہ ٹاور کے 2028ء تک مکمل ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔