واشنگٹن : 6 جون ( ایجنسیز ) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سفری پابندیوں سے متعلق حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں جس کے تحت افغانستان اور ایران سمیت 12 ممالک سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد ہو گی۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ اقدام ریاست کولوراڈو میں یہودیوں کے احتجاج پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں کیا گیا ہے۔امریکی حکام کے مطابق حملے میں ملوث شخص غیرقانونی طور پر امریکہ میں رہائش پذیر تھا۔صدر ٹرمپ کی جانب سے جن ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے، ان میں افغانستان، ایران، صومالیہ، لیبیا، سوڈان، یمن، میانمار، چاڈ، کانگو، ہیٹی، اریٹیریا اور ایکواٹوریل گنی شامل ہیں۔جبکہ سات ممالک کے شہریوں پر جزوی سفری پابندی عائد کی گئی ہے جن میں برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرا لیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا شامل ہیں۔وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ سفری پابندیوں کا اطلاق پیر کے روز سے ہو جائے گا۔صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری ویڈیو پیغام میں کہا کہ ریاست کولوراڈو کے شہر بولڈر میں ’حالیہ دہشت گردی کے حملے نے ہمارے ملک کو ان غیر ملکی شہریوں کے داخلے سے لاحق خطرات کو واضح کیا ہے جن کی صحیح جانچ نہیں کی گئی ہے۔ ہم انہیں (اپنے ملک میں) نہیں چاہتے۔‘صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے دور حکومت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 2017 میں لیے گئے اقدامات کے باعث امریکہ ان دہشت گردانہ حملوں سے بچا رہا ہے جو یورپ میں پیش آئے۔خیال رہے کہ سال 2017 میں صدر ٹرمپ نے متعدد ممالک کے شہریوں کے امریکہ داخلے پر پابندی عائد کی تھی جن میں اکثریت مسلمان ممالک کی تھی۔ویڈیو پیغام میں صدر ٹرمپ نے کہا ’ہم کسی ایسے ملک کے شہریوں کو کھلی نقل مکانی کی اجازت نہیں دے سکتے جن کی محفوظ اور قابل اعتماد طریقے سے جانچ اور سکریننگ نہ کر سکیں۔ اسی لیے آج میں ایک نئے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر رہا ہوں۔‘تاہم صدر ٹرمپ کے سفری پابندیوں کے حکمنامے کو قانونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔