مرمت کے بعد ہاسپٹل کی بجائے دیگر مقاصد کیلئے استعمال کی تجویز
ماہرین کی کمیٹی نے رپورٹ پیش کردی ۔ عدالت کی حکومت سے جواب طلبی
حیدرآباد 22 جولائی ( سیاست نیوز ) دواخانہ عثمانیہ کی عمارت کا جائزہ لینے ہائیکورٹ کی ہدایت پر قائم ماہرین کی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ یہ عمارت دواخانہ کیلئے محفوظ نہیں ہے اور اگر عمارت کی مرمت کی جاتی ہے تو اس سے ہیریٹیج ڈھانچہ کو نقصان ہوسکتا ہے ۔ کمیٹی نے رپورٹ ایڈوکیٹ جنرل بی ایس پرساد کے حوالے کی جنہوں نے اس سے عدالت کو واقف کروایا ۔ تلنگانہ ہائیکورٹ چیف جسٹس ‘جسٹس اجول بھویاں اور جسٹس ایس نندا پر مشتمل بنچ پر سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل نے رپورٹ سے واقف کروایا ۔ عدالت نے حکومت سے جواب طلب کیا جس کیلئے ایڈوکیٹ جنرل نے وقت طلب کیا ۔ عدالت نے اس پر آئندہ سماعت 25 اگسٹ کو مقرر کی ہے ۔ ماہرین کی کمیٹی میںمحکمہ عمارات و شوارع ‘ محکمہ پنچایت راج ‘ محکمہ صحت ‘ جی ایچ ایم سی ‘ این آئی ٹی ‘ آئی آئی ٹی اور آثار قدیمہ کے عہدیداروں کے علاوہ چیف سٹی پلانر بھی شامل تھے ۔ اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ دواخانہ کی عمارت کی مرمت اگر کی جاتی ہے تو ماہر آرکٹیکٹ کی نگرانی میں کی جانی چاہئے ۔ اس کے علاوہ اگر اسی عمارت میں دواخانہ برقرار رکھنا ہے تو اس میں آکسیجن ‘ پینے کے پانی ‘ سیوریج اور گیس پائپ لائین کا انتظام کرنا ہوگا ۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں عمارت منہدم کرنے کی سفارش تو نہیں کی ہے لیکن کہا کہ مرمت کے بعد دواخانہ کو منتقل کرکے اس عمارت کو دیگر مقاصد کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ واضح رہے کہ حکومت نے عثمانیہ ہاسپٹل کی عمارت کو منہدم کرنے کی تجویز پیش کی تھی جس کی جہاں کچھ گوشوں نے حمایت کی تھی وہیں کچھ گوشوں نے مخالفت کی تھی ۔ اس کے بعد یہ مسئلہ ہائیکورٹ سے رجوع ہوا جہاں عدالت نے ماہرین کی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے رپورٹ پیش کرنے کو کہا تھا اور اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ ایڈوکیٹ جنرل کو پیش کردی ہے ۔ ن