دوحہ معاہدہ کی خلاف ورزی: افغانستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ : یو این او

   

Ferty9 Clinic

اسلام آباد۔ 4 نومبر (ایجنسیز) اقوامِ متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم نے انکشاف کیا ہے کہ طالبان حکومت کے زیرِ اقتدار افغانستان ایک بار پھر عالمی دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے، جو پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کے خلاف سرگرم ہیں۔رپورٹ کے مطابق طالبان نے دوحہ امن معاہدے کے تحت یقین دہانی کرائی تھی کہ افغان سرزمین دہشت گردی اور سرحد پار حملوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، تاہم حالیہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وعدہ پورا نہیں ہوا۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ القاعدہ اور طالبان کے روابط بدستور قائم ہیں، بلکہ یہ تعلقات پہلے سے زیادہ فعال ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں ایمن الظواہری کی کابل میں ہلاکت کو اس بات کا ثبوت قرار دیا گیا کہ القاعدہ کے نیٹ ورک اب بھی افغانستان میں موجود ہیں۔رپورٹ کے مطابق دہشت گرد تنظیمیں زابل، وردک، قندھار، پکتیا اور ہلمند کے راستوں سے بلوچستان میں داخل ہوتی ہیں۔ طالبان حکومت کی سرپرستی میں فتنہ الخوارج کی سرگرمیاں بھی بڑھ گئی ہیں، جبکہ اس کے سربراہ نور ولی محسود کو ہر ماہ 50 ہزار 500 امریکی ڈالر فراہم کیے جاتے ہیں۔مزید کہا گیا کہ محسود کے قبضے میں امریکی افواج کے چھوڑے گئے جدید ہتھیار بھی موجود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جعفر ایکسپریس دھماکے اور ثوب کینٹونمنٹ حملوں میں افغانستان سے منسلک ناقابلِ تردید شواہد سامنے آئے ہیں۔