دوحہ کانفرنس:اسرائیل کیساتھ سفارتی تعلقات پر نظر ثانی کا مطالبہ

   

فلسطینی عوام کیخلاف اسرائیلی کارروائیوںکو روکنے کیلئے تمام تر قانونی اقدامات پر زور

دوحہ، 16 ستمبر (یو این آئی) دوحہ میں منعقد ہونے والی ہنگامی عرب اور اسلامی سربراہی کانفرنس میں مختلف ملکوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور اقتصادی تعلقات کا جائزہ لیں۔ یہ اقدام تحریک حماس کے رہنماؤں کو قطر میں نشانہ بنانے کے بعد کیا گیا جو غزہ کی پٹی میں جاری جنگ کے حوالے سے ثالثی کے عمل میں شریک تھے ۔ عرب ۔ اسلامی سربراہی کانفرنس کی جانب سے جاری کردہ حتمی بیان میں تمام ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیل کو فلسطینی عوام کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھنے سے روکنے کے لیے تمام قانونی اقدامات اٹھائیں۔ العربیہ کے مطابق ان اقدامات میں اس کی خلاف ورزیوں اور جرائم کے لیے اسے جوابدہ ٹھہرانا، اس پر پابندیاں عائد کرنا اور اسے ہتھیاروں، گولہ بارود اور فوجی ساز و سامان کی فراہمی، منتقلی یا گزرنے پر پابندی عائد کرنا شامل ہے ۔ بیان میں اس کے ساتھ سفارتی اور اقتصادی تعلقات کا جائزہ لینے پر بھی زور دیا گیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ثالثی کے ایک غیر جانبدار مقام پر یہ جارحیت نہ صرف قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ بین الاقوامی ثالثی اور امن سازی کے عمل کو بھی کمزور کرتی ہے اور اس حملے کے مکمل نتائج کا ذمہ دار اسرائیل ہے ۔ بیان میں اقوام متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت کو معطل کرنے کی کوششوں میں ہم آہنگی لانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ کہاگیا کہ اسرائیل کی خلاف ورزیاں اقوام متحدہ کے چارٹر کے منافی ہیں۔ رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی جارحیت اور اس کے مسلسل اقدامات، نسل کشی، نسلی تطہیر، بھوک اور محاصرہ اور توسیعی آبادکاری کی سرگرمیاں خطے میں امن اور پرامن بقائے باہمی کے حصول کے مواقع کو کمزور کر رہی ہیں۔ یہ سرگرمیاں اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات قائم کرنے کی سمت میں حاصل کی گئی تمام کامیابیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ اسرائیل کے ساتھ موجودہ اور مستقبل کے معاہدوں کو بھی خطرے میں ڈالا جارہا ہے ۔ بیان میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک رہائشی محلے پر اسرائیل کی جانب سے کیے گئے بزدلانہ اور غیر قانونی حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گئی۔ یہ وہ جگہ تھی جہاں ریاست نے ثالثی کی کوششوں میں مصروف وفود کی میزبانی کے لیے رہائشی دفاتر مختص کیے تھے ۔ اس علاقے میں کئی اسکول، نرسریاں اور سفارتی مشن بھی واقع تھے ۔ حملے کے نتیجے میں ایک قطری شہری سمیت کئی افراد جاں بحق اور متعدد شہری زخمی ہوگئے تھے ۔ عرب اور اسلامی ممالک کے رہنماؤں کے حتمی بیان میں قطر کے ساتھ اس جارحیت کے خلاف مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا جو تمام عرب اور اسلامی ممالک پر ایک حملہ ہے ۔