دودھ باؤلی تا حسینی علم سڑک توسیع کے باوجود برقی کھمبوں کی عدم منتقلی

   

شاہ علی بنڈہ تا فتح دروازہ میں تعمیراتی کاموں میںپھرتی، بلدیہ کا تعصب بھرا نظریہ

حیدرآباد۔2۔اپریل(سیاست نیوز) شاہ علی بنڈہ نئی روڈ سے فتح دروازہ براہ ہمت پورہ سڑک کی توسیع کے کام اور نئی سڑک کی تعمیرات میں دکھائی جانے والی پھرتی اور فوری طور پر برقی کھمبوں کو سڑکوں سے ہٹانے کے اقدامات شہر کے دیگر علاقوں میں جہاں سڑکوں کی توسیع کے اقدامات کئے جا رہے ہیں ان کے لئے مثالی ہیں۔ شاہ علی بنڈہ علاقہ میں اس سڑک کی توسیع کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات کی راست نگرانی جناب مصطفی علی مظفر کارپوریٹر کر رہے ہیں اور سڑک کی توسیع کے لئے جائیدادوں کے حصول کے فوری بعد حاصل کی گئی جائیدادوں پر کھدوائی اور سڑکوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ برقی کھمبوں اور تاروں کی منتقلی کے اقدامات بھی کروائے جانے لگے ہیں جو کہ سڑکوں کی توسیع کے عمل کو مکمل کرنے کا آخری مرحلہ ہوتا ہے اور برسوں قبل جن سڑکوں کی توسیع کا عمل مکمل کیا جاچکا ہے ان سڑکوں پر بھی برقی کھمبوں کو منتقل کرنے کے اقدامات اب تک نہیں کئے جاسکیں ہیں لیکن شاہ علی بنڈہ تا فتح دروازہ براہ ہمت پورہ سڑک پر کئے جانے والے سڑکوں کے توسیعی و تعمیری کاموں کے علاوہ برقی کھمبوں کی منتقلی شہر حیدرآباد میں پہلی مرتبہ دیکھی جا رہی ہے۔ دودھ باؤلی سے حسینی علم سڑک کی توسیع کے اقدامات کئے گئے دو سال سے زائد کا عرصہ گذر چکا ہے لیکن اس سڑک پر نہ ہی برقی کھمبوں کو کنارے منتقل کرنے کے اقدامات کئے گئے ہیں اور نہ ہی سڑکوں کی تعمیر کے اقدامات کو مکمل کیا جاسکا ہے ‘ اسی طرح کی صورتحال شہر حیدرآباد کی مصروف ترین سڑک آصف نگر سے مہدی پٹنم کی ہے جہاں سڑک کی توسیع کو زائد از 5برس گذر چکے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی برقی کھمبوں کو کنارے ہٹانے کے اقدامات نہیں کئے جاسکے جس کے سبب سڑکوں کی توسیع کا مقصد پورا نہیں ہوپارہاہے ۔ شہر کے مختلف علاقوں میں جہاں سڑکوں کی توسیع کا عمل جاری ہے اگر ان علاقوں میں شاہ علی بنڈہ کارپوریٹر مصطفی علی مظفر کی طرح منصوبہ بند انداز میں جائیدادوں کے حصول‘ نئی سڑکوں کی تعمیر اور اس سے قبل برقی کھمبوں کی منتقلی کے اقدامات کئے جاتے ہیں تو علاقہ میں سڑک کی توسیع سے راہگیروں کو زبردست فائدہ حاصل ہوگا۔