دودھ کی اصلیت کی جانچ کا آلہ ایجاد

   

Ferty9 Clinic

آئی آئی این سی بنگلور کے پوسٹ ڈاکٹریٹ طالب علم کا کارنامہ
حیدرآباد ۔ 28 ۔ اکٹوبر : ( سیاست نیوز ) : مارکیٹ میں جس چیز کی زیادہ طلب ہوتی ہے اس چیز کی اسی انداز میں بلیک مارکیٹنگ کی جاتی ہے یا پھر ملاوٹ کرتے ہوئے مارکیٹ میں فروخت کیا جاتا ہے ۔ ان دنوں دودھ میں بہت زیادہ ملاوٹ کے علاوہ ناقص مصنوعی اشیاء سے تیار کردہ دودھ فروخت ہورہا ہے ۔ دودھ کی اصلیت کو پہچاننے کے پیمانے بھی دھوکہ بازوں کی یہاں ناکام ہوجاتے ہیں ۔ یا پھر ایسے عصری آلات پائے جاتے ہیں جن کی رسائی عام شہری تک مشکل ہے ۔ ان حالات کے دوران بنگلور کے ایک طالب علم نے ایک ایسا آلہ ایجاد کیا ہے جس سے دودھ کی جانچ بہت آسان اور ہر ایک کی رسائی میں ہوجاتی ہے ۔ بنگلور میں واقع ( آئی آئی این سی ) ادارے کے میکانیکل انجینئرنگ شعبہ سے وابستہ پوسٹ ڈاکٹریل کے طالب علم وویکشور کمار نے ایک ایسا آلہ ایجاد کیا ہے جس سے دودھ کے خالص اور ملاوٹی ہونے کا آسانی سے اندازہ ہوجاتا ہے ۔ آٹومیٹیشن کے ٹیکنیکی طریقہ سے تیار کردہ موبائل ایپ کے ذریعہ دودھ کی جانچ کی جاسکتی ہے ۔ دودھ خالص ہے یا پھر اس میں کوئی پاوڈر ، شئے یا یوریا کی ملاوٹ کی گئی ہے اس کا پتہ موبائل ایپ کے ذریعہ چلایا جاسکتا ہے ۔ فی الحال لیکٹومیٹر کے ذریعہ دودھ میں ملائے گئے پانی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ 3.5 فیصد سے کم پانی ملانے پر اس کا اندازہ مشکل ہوتا ہے ۔ جب کہ یوریا کی ملاوٹ کا بائیو سنیسارے پتہ لگایا جاسکتا ہے لیکن اس کے لیے اخراجات زیادہ ہیں ۔ آٹو میٹیشن ٹیکنیک سے تیار کردہ امیج انالیس سافٹ ویر موبائل کے ذریعہ دودھ کی شکل و صورت اور اس کے محلول سے اس میں ملاوٹ کا پتہ چلتا ہے ۔ اس اپلی کیشن کی یہ خصوصیت ہے کہ دودھ میں اگر 0.4 فیصد بھی پانی کو ملاوٹ کی گئی ہے تو بھی اس کا بہ آسانی پتہ چلانے کا امیج انالیس ایپ تیار کرنے والے طالب علم دعویٰ کررہا ہے تاہم مارکیٹ میں اس کی دستیابی کے متعلق کوئی وضاحت نہیں کی گئی ۔۔ ع