دوران پرواز کورونا کی تشخیص: امریکی اسکول ٹیچر کو طیارہ کے بیت الخلاء میں قرنطینہ کا تجربہ

   

نیویارک : کورونا کا مرض کسی بھی جگہ کسی کو بھی ہو تو خوف لاحق ہونا فطری سی بات ہے لیکن اگر فضا میں بیس 30 ہزار فٹ کی بلندی پر کسی کو معلوم ہو کہ اسے کورونا ہو گیا ہے تو پھر کیا ہو؟کچھ ایسا ہی معاملہ امریکی اسکول ٹیچر ماریسا فوشیو کے ساتھ ہوا جن کو 20 دسمبر کو امریکی شہر شکاگو سے آئس لینڈ جاتے ہوئے تقریباً پانچ گھنٹے طیارے کے بیت الخلا میں گزارنا پڑے۔اس کی وجہ یہ تھی کہ دوران پرواز ماریسا کو محسوس ہوا کہ ان کے گلے میں خراش ہے تو انھوں نے فوراً اپنے پاس موجود ریپڈ کٹ کے ذریعے خود ہی اپنا کورونا ٹسٹ کیا۔ تھوڑی دیر میں انھیں اس ٹسٹ کا مثبت نتیجہ ملا جس کے بعد سوال پیدا ہوا کہ 150 افراد سے بھری اس پرواز کے دوران کیا کیا جائے؟مشی گن سے تعلق رکھنے والی ماریسا فوشیو نے شکاگو سے آئس لینڈ کا سفر شروع کیا تو انہیں شاید علم نہیں ہو گا کہ انہیں اپنا بیشتر سفر طیارے کے بیت الخلا میں اس ڈر کے ساتھ گزارنا ہو گا کہ انھیں کورونا وائرس ہے۔امریکی شہر مشی گن سے تعلق رکھنے والی اسکول ٹیچر کے مطابق یہ ان کی زندگی کا ایک عجیب و غریب تجربہ تھا۔