دورحاضر میں اسلامی معاشرے کے اندر مغربی کلچر کے اثرات

   

رشتے طے ہونے میں مشکلات

محمد اکبر خان اکبرؔ
ہر آے دن ہمارے لڑکوں اور لڑکیوں کی شادی کے لئے جو مشکلات پیدا ہورہی ہیں اُس کی ذمہ دار مغربی تہذیب اور اُس کا کلچر ہے اور ہم بھی اُس کے اپنانے میں برابر کے شریک ہیں ۔ جس تیزی سے ہم نے اس مغربی تہذیب کو فروغ دینے میں مہارت دکھائی شاید ہی دنیا کی کوئی اور قوم ہوگی۔ یہ زہر معاشرے میں پوری طرح سرایت کرچکا ہے ، اسے معاشرے سے باہرنکال پھینکنا ہوگا ، لہذا تمام اُمت مسلمہ کو اسکے خاتمہ کے لئے یک جٹ ہونا چاہئے ۔ پورے جذبہ خلوص اور نیک نیتی سے جدوجہد کرنی ہوگی ۔ اپنے طور پر اپنے ہی رشتہ دار یا دوست احباب یا دیگر جان پہچان اور حقیقی محبان کے ذریعے رشتہ طے کروانے کی کوشش کریں ۔
حدیث پاک ہے ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے ۔ کیا ہم لوگ اپنے اسلامی بھائی بہنوں کے لیے اپنی زبان بھی نہیں ہلا سکتے ۔ میری ان تنظیموں اور اداروں سے پرخلوص مودبانہ گزارش ہے جو اس طرح کی سرگرمیوں سے وابستہ ہیں یا لوگوں کی سہولت کے لیے اپنے طور پر اپنے طریقے سے کام کررہے ہیں ۔اُن کی نیک نیتی پر شبہ نہیں کیا جاسکتا پھر بھی میری ان سے گزارش ہے کہ اگر آپ اپنا کوئی اثر رکھتے ہیں تو کسی دینی مدرسہ سے رجوع ہوکرمذہبی رہنماؤں کے مشورے سے ایک اسم نویسی (بائیوڈاٹا)ترتیب دے کر عوام الناس کی رہنمائی میں اپنا دست تعاون دراز فرمائیں ، کیوں کہ ملت آج اسطرح سے بے مروتی کا مظاہرہ کررہی ہے ۔ کیوں ساری ذمہ داری کاروباری طبقہ پر ڈالدی گئی ہے ؟کیوں اپنے آپ کو اک بے رحم سماج کے حوالے کردیا گیا؟اک ایسا آلہ جس کا بے تحاشہ استعمال ہورہا ہے ،جس کے بارے میں یہ کہا جائے کہ یہ گمراہی کو فروغ دیتا ہے ،مکرو فریب کو سچائی کی شکل میں پیش کرتا ہے تو غلط نہ ہوگا۔ سنا ہے کسی کام کو اگر بگاڑ ناہو تو سب سے پہلے اُس کے طریقہ کو بگاڑ دو کام خود بخود بگڑ جائے گا ۔
دیکھیے اس آلہ کی تباہ کاریوں سے کون واقف نہیں ہے ۔ مانا کہ کچھ سہولتیں بھی ہے لیکن شعور انسانی آج کے اس پراگندہ ماحول میں سہولت اور عادت کی تمیز نہیں کر رہا ہے ۔ کیا چھوٹا کیا بڑا کیا جوان کیا بوڑھا ہر کوئی دور حاضر کے اس آلہ کا اتنا عادی ہوچکا ہے کہ ہر کام وہ اسی آلہ کے ذریعے کرنا چاہتاہے ۔جبکہ ضرورتًا ہو تو کوئی مضائقہ نہیں لیکن ہمارا حال یہ ہوچکا ہے کہ کسی نے کوئی ایک چیز رائج کردی ہم اپنی سہولت سمجھ کر قبول کرلیتے ہیں لیکن وہ جب اپنے اثرات دکھاتی ہے تب تک دیر ہوچکی ہوتی ہے اور اس چنگل سے نکلنا مشکل نظر آتا ہے لہذا کوئی بھی کام کرنے سے پہلے آپ اپنی عقل کا استعمال کریں اور یہ دیکھیں کہ کوئی بھی طریقہ جو دوسروں کا ایجاد کردہ ہے ہمارے حق میں کتنا مفید ہے اوراگر اس میں اُن کی مالی منفعت نہیں تو پھر غور کیا جاسکتا ہے ۔ کوئی بھی کام ہو یا مشورہ ہو اس پیمانے سے جانچیں انشاء اللہ آپ پرفہم کھل جائیگا ، آپ دنیا وی پریشانیوں سے محفوظ رہیں گے۔ آج آپ کسی کے کام آئیں۔تو۔ کل کوئی آپ کے کام آسکتا ہے ۔ اگر نہ بھی آئے تو اللہ کے پاس آپ کے اس عمل کااجر برابر محفوظ ہے ۔ اللہ آپ کواسکے عوض دیگر پریشانیوں کے علاوہ جسمانی بیماریوں سے محفوظ رکھے گا۔
رشتہ کے بارے میں صحیح معلومات دینا رشتے جمنے کی ضمانت ہے ۔ یہ بات اپنے دوست احباب کو بتائیں اور بائیو ڈاٹا بناتے ہوئے اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ کو لڑکی یا لڑکے کی اشد ضرورت ہے ۔ محض خانہ پوری سے کام مت چلائیں ۔ عمر، پڑھائی، مسلک ، رنگ ، قد، گھر میں کتنے لوگ رہتے ہیں۔کتنے شادی شدہ ، کتنے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اور دیگر کیا کام کرتے ہیں۔ آمدنی کیا ہے ، ذرائع آمدنی کیا ہے، کس پیشہ سے وابستہ ہیں اسکا نام اور کہاں کام کرتے ہیں۔والدصاحب کا پیشہ بھی بتائیں۔ دکان یا آفس ہو تو اُس کا نام اورنمبرواضح طور پر ظاہر کریں۔ گھر ذاتی ہو یا کراے کا ضرور لکھا کریں۔ اور محلہ مکان نمبراور اس کے علاوہ قریب اگرکوئی مشہورادراہ یا اسکول یا مسجد گھر یا کام کی جگہ ہو تو اسکا بھی تذکرہ کریں۔اور گھر میں داماد ہوں تو اُن کا پیشہ بھی بتائیں۔ اس طرح سے آپ کی شخصیت صاف نظرآئے گی ۔ لوگ بائیو ڈاٹا دیکھتے ہی سچائی سے آپ کا دوست ہمدرد یا جو بھی قریبی ہوگا آپ کے اس دیانت دارانہ طرز عمل کو دیکھ کرآپ کے لئے ضرور کوشش کریگا اور بتائیں کہ یہ میرے معلومات میں ہے میرے پاس لڑکا یا لڑکی ہے جو شادی کے لئے تیار ہے ۔ ان احباب کو بتائیں کہ آپ کی نظر میں ہمارے اس معیار کے لائق کوئی ہو تو اللہ کی خوشنودی کے لیے مجھے بتائیں۔ پھر فوٹو اسوڈیو کی تازہ تصویر اور اپنے ہاتھ سے لکھے ہوئے یا کمپیوٹر سے بنائے ہوئے بائیو ڈاٹا کو تیار رکھیں ۔ انگلش، کے ساتھ اگر اردو میں بھی ہو تو بہتر ہوگا۔
اس دوران کبھی بھی واٹس اپ کا استعمال مت کریں ۔ راست رابطہ ضرور کرسکتے ہیں ۔ رشتہ طے ہونایا نہ ہونا یہ اللہ کے منشاء میں ہے ۔ میں سمجھتا ہوں،ایسا ہونے سے جلد از جلدرشتے طے ہو جائیں گے کیونکہ دونوں فریقین کو ایک بھروسا ہو جائے گا یہ ہمارے بزرگوں کا بنایا ہوا طریقہ ہے ، جو بڑا کار آمد ہے ۔ ایسے رشتوں میں پائیداری ہوتی ہے ۔ بہ نسبت اُن رشتوں کے جو دوسرے طریقہ سے طے ہوتے ہیں کیوں کہ اس طریقے میں اچھی معلومات حاصل ہوتی ہیں اور درمیان میں کوئی اپنا ہو تو فریقین کے لیے عزت وتوقیر کی توقع ہوتی ہے اور رشتہ طے کرتے وقت کوئی خوف واندیشہ نہیں ہوتا ہے ۔ یہی طریقہ ہمارے ابا واجدا د اور اسلاف کا رہا ہے ۔ اسی طریقے سے شادیاں کامیاب ہوئی ہیں اور وقت پر ہوئی ہیں ۔ یہ بات ہمارے مشاہدہ میں ہے اورتجربہ میں بھی۔ اور کوئی اس بات کوجھٹلا نہیں سکتا۔ اس لئے آج کے اس ٹکنالوجی دور میں ہم کو سب سے پہلے رشتوں کے طے ہونے تک واٹساپ کو استعمال میں نہیں لانا چاہیے صرف گفتگو تک محدود رکھنا چاہیے۔ فون سہولت تو دیتا ہے لیکن راحت نہیں۔ ہمارے معاشرے میں فون سے بہت سی برائیوں نے جنم لیا ہے جس کے اثرات سے ہم آپ سب واقف ہیں ۔ دین اسلام مروت اخوت محبت کاسر چشمہ ہے ۔ ہمارے پاس کائنات کی سب سے بہترین کتاب قرآن پاک موجودہے ۔ ہمارے پاس کائنات کے سب سے بڑے رسولؐ کی تعلیمات ہیں ۔ ہمارے پاس صحابہ کرام اولیاء کرام کی زندگی کے نقوش اُجاگر ہیں ۔ کمزورِایماں کے سبب ہم نے اس کوپس پشت ڈال کر اغیار کے طریقوں کو اپنا لیا ہے جس سے آج یہ دن دیکھنا پڑھ رہا ہے ۔
یہ جو کچھ بہی میرے خیالات ہیں اس میں میرا اپنا تجربہ ہے، کسی ادارے یا تنظیم سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اگریہ میرے خیالات کسی ادارے یا تنظیم کے مزا ج کواچھا لگے تو میں اُن سے ادباً خواہش کروں گا کہ اپنے طور پر عام لوگوں تک پہنچائیں۔