جماعت اسلامی کے وفد سے چیف منسٹرکی اچانک ملاقات پرسماجی کارکن محمد عبدالقدوس کاردعمل
ورنگل ۔یکم نو مبر (سیاست ڈسٹرک نیوز)محمد عبد القدوس ممتاز سیا سی و سماجی کارکن نے اپنے صحافتی بیان میں بتایاکہ تلنگانہ میں جوبلی ہلز کے ضمنی انتخاب سے چند دن قبل جماعتِ اسلامی تلنگانہ کے وفد کی وزیرِ اعلیٰ سے اچانک ملاقات نے ریاست کی مسلم سیاسی و سماجی حلقوں میں کئی سوالات پیدا کیے ہیں۔ اس ملاقات پر شدید ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے چند اہم سوالات اٹھائے ہیں:1. یہ ملاقات اب کیوں؟ کیا گزشتہ 23 ماہ تک مسلمانوں کے مسائل غیر اہم تھے؟2. کیا اس ملاقات کا مقصد سیاسی ہے، یعنی جوبلی ہلز کے ضمنی انتخاب میں مسلم ووٹ پر اثر ڈالنا3. حکومتِ تلنگانہ نے اپنے 2023 کے منشور میں مسلمانوں سے جو وعدے کیے تھے، ان پر اب تک عمل کیوں نہیں ہوا؟انہوں نے کہا کہ اقلیتی بجٹ میں اعلانات تو ہوئے، مگر عملی اقدامات صفر رہے۔ وظائف اور تعلیمی اسکیمیں تاحال بحال نہیں ہوئیں، وقف ٹریبونل اور وقف پولیسنگ کے اقدامات تعطل کا شکار ہیں، اردو کے تعلیمی و ثقافتی ادارے زبوں حالی کا شکار ہیں، جبکہ سیاسی نمائندگی صرف تصویری بیانات تک محدود ہے۔عبد القدوس کا کہنا ہے کہ جماعتِ اسلامی تلنگانہ کو چاہیے کہ وہ اس ملاقات کے ایجنڈے، نکات اور نتائج کو عوامی سطح پر تحریری طور پر پیش کرے تاکہ شفافیت برقرار رہے۔ ان کے مطابق، ‘‘مسلم برادری اب باشعور اور سیاسی طور پر بالغ ہے۔ وہ نمائشی ملاقاتوں اور انتخابی وقت کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔ ہمیں شفافیت چاہیے، تصویر نہیں — ہمیں نتیجہ چاہیے، وعدہ نہیں — ہمیں عمل چاہیے، بیانات نہیں۔’’انہوں نے مزید کہا کہ حکومتِ تلنگانہ کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ گزشتہ 23 ماہ تک مسلمانوں کے اہم مسائل کیوں نظرانداز کیے گئے، اور اب اچانک انتخابی موسم میں دلچسپی کیوں پیدا ہوئی۔یاد رہے کہ جوبلی ہلز کے ضمنی انتخاب کو سیاسی طور پر اہم سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ یہ حلقہ شہر کے بااثر اور باشعور طبقات کی نمائندگی کرتا ہے۔ ایسے میں جماعتِ اسلامی کی ملاقات کو مختلف سیاسی زاویوں سے دیکھا جا رہا ہے — آیا یہ محض عوامی مفاد میں ہوئی یا کسی مخصوص انتخابی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔