’’دوسروں کی جنگ لڑ کر اپناملک تباہ نہیں کرسکتے ‘‘

   

اسلام آباد : پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان امریکہ تعلقات، دہشت گردی، افغانستان کی موجودہ صورت حال اور مستقبل کے خدشات جیسے متعدد امور پر اظہار خیال کیا۔وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے حوالے سے کہاکہ ہمیں امریکہ کا ساتھ دینے کی وجہ سے دہشت گردی کے ضمن میں بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔انہوں نے کہاکہ گیارہ ستمبرکے بعد امریکہ کا ساتھ دینے پر پاکستان نے بے پناہ مشکلات اٹھائیں۔ امریکہ کا ساتھ دینے کے نتیجے میں ماضی کے مجاہدین، جنہیں بعد میں دہشت گرد قرار دیا گیا، وہ ہمارے خلاف ہوگئے، اور پشتون بھی ہمارے خلاف کھڑے ہوگئے۔ وزیر اعظم بے نظیر بھٹو بھی ہلاک ہوگئیں۔ ہم نے شہری علاقوں میں جتنے زیادہ فوجی آپریشنز کیے تو اس کے اتنے ہی زیادہ نقصانات ہوئے۔ایک وقت میں تو 50 شدت پسند گروپ پاکستان پر حملہ آور تھے۔وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ امریکہ کہتا ہے کہ اس نے ہماری مدد کی ہے۔ انہوں نے ہمیں نو ارب ڈالر کی غیر فوجی اور گیارہ ارب ڈالر کی فوجی امداد دی۔ لیکن ہم ایک طرح کی ہائرڈ گن (کرائے کے سپاہی) تھے۔عمران خان نے کہاکہ میں چاہتا ہوں کہ امریکہ کے پاکستان کے ساتھ اسی طرح کے تعلقات ہوں جیسے کہ اس کے بھارت کے ساتھ ہیں۔ایک کثیر الجہتی تعلق۔ ایک ایسا تعلق نہیں، جس میں وہ ہمیں ان کے لیے لڑائی کرنے کے پیسے دیں۔ ہم معمول کے تعلقات چاہتے ہیں۔وزیر اعظم پاکستان کا مزید کہنا تھا، ’’سن 1980 کی دہائی میں پاکستان نے سوویت یونین کے خلاف امریکا کا ساتھ دیا، ہم نے مجاہدین کو تربیت دی۔ ان میں طالبان شامل تھے اور اس وقت یہ ایک مقدس کام تصور کیا جاتا تھا۔