کویتا کی معطلی بی آر ایس کا داخلی معاملہ، مسلم تحفظات کے نام پر بی سی تحفظات میں بی جے پی کی رکاوٹ
حیدرآباد 2 ستمبر (سیاست نیوز) صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ نے بی آر ایس سے رکن کونسل کویتا کی معطلی پر کسی بھی تبصرہ سے گریز کیا اور کہاکہ یہ بی آر ایس کا داخلی معاملہ ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مہیش کمار گوڑ نے کہاکہ کے سی آر خاندان میں اثاثہ جات اور حصہ داری کے مسئلہ پر تنازعہ جاری ہے جس کا وہ سابق میں اظہار کرچکے ہیں۔ اِس تنازعہ نے شدت اختیار کرلی اور کویتا کو پارٹی کو معطل کردیا گیا۔ مہیش کمار گوڑ نے کہاکہ بی آر ایس کے قائدین کانگریس پر کویتا کی پشت پناہی جبکہ کویتا کی جانب سے کانگریس پر ہریش راؤ اور سنتوش کی تائید کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔ کانگریس پارٹی کسی کے ساتھ نہیں بلکہ تلنگانہ عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ کانگریس عوام کی بھلائی کے لئے اسکیمات پر عمل پیرا ہے اور بہتر حکمرانی کے ذریعہ عوام کی بھلائی کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ عوام کانگریس حکومت کے ساتھ ہے۔ مہیش کمار گوڑ نے کہاکہ کے سی آر خاندان بدعنوانیوں میں ملوث ہے۔ بدعنوانیوں کے ذریعہ حاصل کی گئی دولت اور اثاثہ جات پر تنازعہ جاری ہے۔ اُنھوں نے الزام عائد کیاکہ کالیشورم کے مسئلہ پر کے سی آر خاندان کویتا کے ذریعہ ایک نیا ڈرامہ کررہا ہے تاکہ کے سی آر کو بدعنوانیوں کے الزامات سے بچایا جاسکے۔ اُنھوں نے کہاکہ کے سی آر خاندان دراصل چوروں اور لٹیروں کا ایک گروہ ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ کویتا کانگریس پر الزام تراشی کے ذریعہ کے سی آر کو بچانے کی کوشش کررہی ہیں۔ صدر پردیش کانگریس نے کہاکہ کے سی آر کی ہدایت کے بغیر خاندان میں کچھ نہیں ہوسکتا۔ اگر کویتا کی باتیں درست ہیں تو پھر ہریش راؤ کے خلاف اُس وقت کارروائی کیوں نہیں کی گئی جب اُنھوں نے وزیر آبپاشی کی حیثیت سے بدعنوانیاں کی تھی۔ جسٹس پی سی گھوش نے کالیشورم پراجکٹ میں کرپشن کی تفصیلی تحقیقات کرتے ہوئے حقائق کو بے نقاب کیا ہے۔ رپورٹ میں کے سی آر اور ہریش راؤ کو قصوروار قرار دیا گیا۔ حکومت نے اسمبلی میں مباحث کے بعد سی بی آئی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔ بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا اور دیگر قائدین کئی برسوں سے کہہ رہے ہیں کہ کالیشورم کے سی آر خاندان کے لئے اے ٹی ایم میں تبدیل ہوچکا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ اب جبکہ سی بی آئی تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا، مرکزی حکومت کو بدعنوانیوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے۔ اُنھوں نے کہاکہ کانگریس حکومت شفافیت کے ساتھ کام کررہی ہے اور بی آر ایس اور بی جے پی میں خفیہ مفاہمت کرلی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ کے سی آر کو کالیشورم میں بے قاعدگیوں کی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے کیوں کہ اُنھوں نے خود کو پراجکٹ کا آرکیٹکٹ قرار دیا تھا۔ کویتا نے بھی پراجکٹ میں کرپشن اور بے قاعدگیوں کا اعتراف کیا ہے۔ سی بی آئی بدعنوانیوں میں ہر کسی کی حصہ داری کی جانچ کرے گی۔ کویتا نے کہاکہ کے سی آر کے اطراف شیطانی طاقتیں ہیں لیکن اُنھوں نے ان طاقتوں کی نشاندہی نہیں کی۔ اُنھوں نے سوال کیاکہ کل تک کے ٹی آر کو نشانہ بنانے والی کویتا نے اچانک ہریش راؤ کو کیوں نشانہ بنایا۔ مہیش کمار گوڑ نے کہاکہ کشن ریڈی اور بنڈی سنجے کمار کو چاہئے کہ وہ سی بی آئی تحقیقات میں دلچسپی لیں۔ کے سی آر نے پراجکٹ کی تعمیر کے سلسلہ میں ماہرین کی رائے کو نظرانداز کرتے ہوئے من مانی فیصلے کئے۔ اُنھوں نے کہاکہ اگر سی بی آئی تحقیقات میں تاخیر ہوتی ہے تو بی آر ایس اور بی جے پی میں خفیہ مفاہمت بے نقاب ہوجائے گی۔ مہیش کمار گوڑ نے کہاکہ کانگریس نے پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات کے لئے سنجیدہ قدم اُٹھائے ہیں لیکن بی جے پی مسلم تحفظات کے نام پر بی سی تحفظات کی راہ میں رکاوٹ پیدا کررہی ہے۔ اُنھوں نے صدرجمہوریہ کی جانب سے گزشتہ 5 ماہ سے تحفظات بل کی عدم منظوری کے لئے بی جے پی کو ذمہ دار قرار دیا۔ اسمبلی میں تحفظات بل کی منظوری کے بعد کل جماعتی وفد نے گورنر تلنگانہ سے ملاقات کی لیکن بی جے پی ارکان وفد میں شامل نہیں ہوئے۔ تلنگانہ عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ تحفظات کی راہ میں کون رکاوٹ ہیں۔ بی جے پی کو پسماندہ طبقات کے چیمپئن ہونے کا دعویٰ کرنے کا اخلاقی حق نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں مہیش کمار گوڑ نے کہاکہ بعض کیسیس میں سی بی آئی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا لیکن کالیشورم معاملہ میں مرکزی حکومت اور بی جے پی دونوں کا امتحان ہے۔1