انتخابی نتائج کے بعد پارٹی وفاداری کو ختم کرنا اہم سیاسی قائدین کی اہم اور اولین ترجیح
حیدرآباد۔/23 جون، ( سیاست نیوز) تلگو ریاستوں تلنگانہ و آندھرا پردیش میں اسمبلی و لوک سبھا انتخابی نتائج کے بعد سیاسی حالات بتدریج تبدیل ہوتے جارہے ہیں۔ انتخابی نتائج توقع کے مطابق نہ آنے کی وجہ سے مختلف پارٹیوں کے اہم قائدین بشمول ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمان و سابق ارکان اسمبلی پارٹیاں تبدیل کرنے پر اپنی اولین ترجیح دیتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اب تک ہی ریاست تلنگانہ میں تلگودیشم پارٹی کے رکن اسمبلی اور کانگریس پارٹی کے ارکان اسمبلی تلنگانہ راشٹرا سمیتی میں شامل ہوچکے ہیں۔ اور اب فی الوقت کانگریس کے ایک رکن پارلیمنٹ بھی بی جے پی میں شامل ہونے کیلئے اپنی تیاری کرلی ہے۔ علاوہ ازیں تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مزید دو سابق مرکزی وزراء و کانگریس قائدین بھی بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلینے کا نہ صرف فیصلہ کرچکے ہیں بلکہ تیار ہیں اس طرح کانگریس پارٹی سے تعلق رکھنے والے بعض سینئر قائدین بی جے پی میں شامل ہونے کیلئے مہورت کا تعین کرلینے میں مصروف دکھائی دے رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بالخصوص مسٹر سروے ستیہ نارائنا و دیگر بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے کیلئے بی جے پی کے سینئر قائدین سے رابطہ قائم ہوتے رہنے کی اطلاعات پائی جاتی ہیں۔ بی جے پی کے ذرائع نے بتایا کہ کانگریس کے کئی سینئر قائدین کے علاوہ تلگودیشم پارٹی کے بھی کئی سینئر قائدین بی جے پی میں شمولیت کیلئے اپنی کوششوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ ریاست آندھرا پردیش میں یہی صورتحال پائی جاتی ہے۔ گزشتہ دو دن قبل ہی تلگودیشم پارٹی کے چار ارکان پارلیمان ( راجیہ سبھا ) نے تلگودیشم پارٹی سے مستعفی ہوکر بی جے پی میں نہ صرف شمولیت اختیار کی بلکہ صدر نشین راجیہ سبھا کو ایک مکتوب تحریر کرکے تلگودیشم پارلیمنٹری پارٹی ( راجیہ سبھا ) کو بی جے پی میں ضم کردینے کی خواہش کی ہے۔ علاوہ ازیں آندھرا پردیش میں تلگودیشم پارٹی کے بعض ارکان اسمبلی و سابق ارکان اسمبلی بھی اپنی پارٹی وفاداریوں کو ختم کرکے وائی ایس آر کانگریس پارٹی میں شامل ہونے کی کوششوں میں مصروف رہنے کی اطلاعات پائی جاتی ہیں۔
