مدافعتی کمزوری پر جلد متاثر ، دست و قئے ، اعضاء شکنی کی شکایت
حیدرآباد۔20فروری(سیاست نیوز) دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد میں وائرل فیور کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا ہے اور ڈاکٹرس کا کہناہے کہ وائرل بخار سے متاثر ہونے والوں میں بچوں کی تعداد قابل لحاظ ہے کیونکہ مدافعتی نظام میں پائی جانے والی کمزوری کے سبب وہ جلد ہی ان وبائی امراض کا شکار ہونے لگے ہیں۔ شہر حیدرآباد میں وبائی امراض کا شکار ہونے والے بچوں کی تعداد میں ہونے والے اضافہ کے سلسلہ میں ڈاکٹرس کا کہناہے کہ شہر میں موسمی تبدیلی کے سبب پیدا ہونے والے امراض کا شکار ہورہے ہیں جن میں مسلسل کھانسی ‘ دست و قئے کے علاوہ بخار وغیرہ شامل ہیں۔ ڈاکٹرس کے مطابق شہر میں جاری وائرل بخار و امراض موسمی تبدیلی کا نتیجہ ہے لیکن بعض کمزور بچوں کے لئے یہ انتہائی تکلیف دہ ثابت ہونے لگا ہے اسی لئے کئی بچوں کو شریک دواخانہ کرنے کی نوبت بھی آرہی ہے ۔ماہر اطباء کا کہناہے کہ بسا اوقات ایک ماہ طویل مدت تک بھی بخار کی علامات کے علاوہ ناک بہنے کی شکایات برقرار رہنے لگی ہیں جبکہ مسلسل علاج کے باوجود اس کے اثرات نہیں ہورہے ہیں جو کہ ڈاکٹرس کے لئے بھی لمحۂ فکر ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ بخار کے علاوہ دست و قئے کے ساتھ اعضاء شکنی اور دیگر شکایات کے ساتھ ڈاکٹر س سے رجوع ہونے والے مریضوں کو اینٹی بائیوٹیک ادویات تجویز کی جا رہی ہیں اور بسا اوقات ان مریضوں کو اضافی مقدار میں ادویات تجویز کرنی پڑرہی ہیں۔ شہر حیدرآباد میں موسمی تغیرات کا شکار ہونے والے مریضوں کے معائنوں کے دوران اس بات کا انکشاف ہورہا ہے کہ کم عمر بچوں میں کوئی نمونیا یا دیگر امراض کا شکار نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود وبائی بخار اور کھانسی کے سبب انہیں سانس لینے میں دشواریوں اور دیگر عوارض کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ گذشتہ ایک ماہ سے شہر کے ماہر اطفال سے رجوع ہونے والے مریضوں کی تعداد میں ہونے والے اضافہ کے متعلق ڈاکٹر س کا کہناہے کہ ابتدائی طور پر مریض گلے میں خراش اور کھانسی کی شکایات کے ساتھ رجوع ہورہے ہیں لیکن بعد ازاں انہیں بخار ‘ زکام‘ نزلہ اور اعضاء شکنی کی شکایات شروع ہونے لگی ہیں اسی لئے ڈاکٹرس کی جانب سے ان وبائی امراض کو پھیلنے سے روکنے کے لئے صفائی کا خصوصی خیال رکھنے کی تاکید کی جا رہی ہے۔ ڈاکٹرس کا کہناہے کہ صاف ستھرے ماحول کے ساتھ ساتھ بہتر غذاء کے استعمال کے ذریعہ قوت مدافعت کو مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا جا رہاہے۔م