نئی دہلی: ہندوستان میں اب 16 جنوری سے کورونا وائرس کی ویکسین کی ٹیکہ کاری شروع ہونے جا رہی ہے۔ اس کے لئے سبھی ریاستوں میں تیاریاں زوروں پر چل رہی ہیں۔ ٹیکہ کاری سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی پیر کو سبھی ریاستوں کے چیف منسٹرسٰ سے ان تیاریوں کو لے کر میٹنگ کی۔ وزیر اعظم مودی نے وزرائے اعلیٰ کو بتایا کہ سب سے پہلے ویکسین کورونا وائرس کو دی جائے گی۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ہم کورونا سے لڑائی کے فیصلہ کن مرحلے میں پہنچ گئے ہیں۔ ہم دنیا کے سب سے بڑے ویکسین پروگرام کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہندوستان نے جن دو ویکسین کو منظوری دی ہے، وہ دونوں ہی ہندوستان میں تیار ہوئی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان کی جیسی صورتحال ہے، اس کی بنیاد پر یہ بہت راحت کی بات ہے کہ ان ویکیسن کو پہلے منظوری دی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جن دو ویکسین کو منظوری دی گئی ہے، ان کے علاوہ چار ویکسین بھی ابھی پائپ لائن میں ہیں۔ یہ ہمیں مستقبل کی بہتر تیاری کرنے میں مدد کرے گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے ماہرین ملک کے باشندوں کو صحیح ویکیسن دینے کے لئے سبھی طرح کے احتیاطی قدم اٹھا رہے ہیں۔وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ہم نے ملک کے تقریباً سبھی اضلاع میں ڈرائی رن مکمل کیا ہے، جو کہ ایک بڑی حصولیابی ہے۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ہمیں اپنے پرانے تجربات کی بنیاد پر نیا معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کو ایک کرنا ہوگا۔ وزیراعظم مودی نے کہا کہ ہندوستان کو ٹیکہ کاری کا جو تجربہ ہے، جو دور دراز کے علاقوں تک پہنچنے کا نظم ہے، وہ کورونا ٹیکہ کاری میں بہت کام آنے والی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں اپنے پرانے تجربات کی بنیاد پر نیا معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کو ایک کرنا ہوگا۔وزیر اعظم نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ہمارے فرنٹ لائن ورکرس، صفائی ملازم، سول سروینٹس اور دفاعی کاموں میں لگے لوگوں کی ٹیکہ کاری کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سبھی ریاستوں میں طبی ملازمین کی تعداد تقریباً 3 کروڑ ہے۔ پہلے مرحلے میں، ان تین کروڑ لوگوں کی ٹیکہ کاری کا خرچ مرکزی حکومت برداشت کرے گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اگر کورونا وائرس کی ویکسین کا کوئی سائیڈ افیکٹ سامنے آتا ہے تو ہم نے اس کے لئے بھی انتظامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس پہلے سے ہی اس طرح کے حالات کے لئے یونیورسل ٹیکہ کاری پروگرام کے تحت ایک تنتر ہے، ہم نے اسے خصوصی طور پر کووڈ ٹیکہ کاری کے لئے مضبوط کیا ہے۔ٹیکہ کاری مہم میں 19 مرکزی وزارت شامل ہوں گے۔