دو گھنٹے کے وقفہ کے دوران ایک گھر میں دو میت، بھینسہ میں غم و اندوہ کی لہر
بھینسہ۔/29 جنوری، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) بھینسہ فرقہ وارانہ تشدد میں ایک ہی مسلم گھر کے دو معصوم بے قصور بھائیوں کو پولیس گرفتار کرتے ہوئے جیل منتقل کرنے سے والدین صدمہ کا شکار ہوگئے اور آج صبح کے اوقات میں ان کا انتقال ہوگیا۔ جس کی وجہ سے بھینسہ میں غم و مایوسی کی لہر دیکھی جارہی ہے۔ تفصیلات کے بموجب بھینسہ شہر کے متوطن محمد عبدالکاشف بنارسی بی ایس سی نرسنگ ملازم پرتیبھا ہاسپٹل نظام آباد 24 سالہ اور ان کے چھوٹے بھائی محمد عبدل آصف بنارسی 21 سالہ پلمبر جو حیدرآباد میں ملازمت کرتے تھے اور نرمل میں منعقدہ دوروزہ ضلعی تبلیغی اجتماع کیلئے بھیnسہ آئے ۔ اسی ثناء میں 10جنوری اتوار کی شب بھینسہ میں فرقہ وارانہ تشدد برپا ہوگیا اور پیر کے دن 13 جنوری کو مذکورہ دو بھائی اپنے مکان سے باہر نکلنے پر پولیس نے انہیں حراست میں لے کر ریمانڈ کرتے ہوئے نرمل جیل منتقل کردیا جس کی وجہ سے ان کے والدین عبدالاحد بنارسی المعروف احمد ٹاٹا 73 سالہ اور احمدی بیگم 65 سالہ صدمہ کا شکار ہوگئے اور ہیبت میں مبتلاء ہوگئے۔ بتایا گیا ہے کہ 27جنوری بروز پیر محمد عبدالکاشف بنارسی اور محمد عبدل آصف بنارسی کو پولیس نے بھینسہ کورٹ میں حاضری کیلئے منتقل کیا جہاں پر مذکورہ نوجوانوں کے افراد خاندان ملاقات کی غرض سے پہنچے اور نوجوانوں کو زنجیروں اور ہتھکڑیوں میں جکڑا ہوا دیکھ کر ان کی والدہ احمدی بیگم بھینسہ کورٹ احاطہ میں ہی صدمہ کا شکار ہوکر بے ہوش ہوگئے جس کی وجہ سے تمام افراد خاندان اور مذکورہ دو معصوم بے قصور لڑکے اشکبار ہوکر گڑگڑا کر روتے ہوئے دیکھے گئے اور اس منظر کو دیکھنے والے کئی افراد بھی مایوسی کے عالم میں اشکبار ہوگئے۔ اسی صدمہ اور مایوسی میں والدین اپنے معصوم بے قصور دو لڑکوں کی تڑپ و فکر کی تکلیف میں مبتلاء ہوگئے اور آج صبح عبدالاحد بنارسی کا صدمہ کی وجہ سے تقریباً 8 بجے انتقال ہوگیا۔ جس کی اطلاع پاکر ان کی اہلیہ احمدی بیگم کی طبیعت اچانک بگڑ گئی جنہیں گورنمنٹ ایریا ہاسپٹل منتقل کرنے کے بعد تقریباً 10:30 بجے ڈاکٹروں نے احمدی بیگم کے انتقال کی تصدیق کردی ۔جس کی اطلاع بھینسہ میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور شہر میں غم و مایوسی کی لہر پیدا ہوگئی جبکہ کئی افراد بلالحاظ مذہب و ملت مرحومین کا دیدار کرنے کیلئے ان کے آبائی مکان واقع پنجہ شاہ سہ راہا پہنچ کر اشکبار ہوگئے اور مرحومین کے پانچ لڑکے و پانچ لڑکیاں دو گھنٹے کے وقفہ میں یتیم و یسیر ہوگئے جبکہ مرحومین کے بڑے فرزند محمد عبدالفاروق بنارسی نابینا اور معذور شخص ہیں ۔ اس موقع پر مرحومین کے دوسرے فرزند محمد عبدالعارف بنارسی نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے دو چھوٹے معصوم بے قصور بھائیوں کو صرف مکان سے باہر نکلتے ہی پولیس نے 13 جنوری پیر کوگرفتار کرلیا اور تحقیقات کے بعد چھوڑنے کا تیقن دیا لیکن نرمل جیل منتقل کرنے کی وجہ سے والدین صدمہ کا شکار ہوگئے۔ انہوں نے پولیس کے ظلم اور حکومت کے رویہ کو ان کے والدین کی موت کا سبب قرار دیتے ہوئے پولیس اور حکومت پر موت کا الزام عائد کیا۔ دو معصوم بے قصور لڑکوں کی ضمانت کیلئے محکمہ مال اور محکمہ پولیس کو اطلاع دیتے ہوئے نرمل اور بھینسہ کورٹ میں عرضی داخل کی گئی جس کی پیروی اور کارروائی پروین ایڈوکیٹ ، محمد عبدالقیوم ایڈوکیٹ، فاروق احمد ایڈوکیٹ، منیر احمد ایڈوکیٹ، امتیاز الحق ایڈوکیٹ، محمد احتشام الدین ذکی الدین نے انجام دیتے ہوئے پیرول ضمانت اور ضمانت کیلئے کارروائی و پیروی میں مصروف ہیں۔ ضمانت کی کارروائی میں عبدالواحد بنارسی صدر انتظامی کمیٹی مسجد پنجہ شاہ بھی مصروف دیکھے گئے۔