غزہ۔ 11 اکتوبر (یو این آئی) غزہ میں فلسطینیوں نے دو سالہ جنگ کے بعد ایک ایسی رات کا تجربہ کیا جس میں انہوں نے اسرائیلی ڈرونز اور دھماکوں کی آوازیں نہیں سنیں۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی صحافی ہند خدری نے بتایا کہ آج رات غزہ کے اوپر صرف امید منڈلا رہی ہے ، کوئی ڈرون نہیں، کوئی بم نہیں بس خاموشی اور ایک ایسی آواز ہے جو یہاں نایاب ہو چکی تھی۔ ہند خدری نے بتایا کہ یہ کئی مہینوں میں پہلی رات تھی جب فضائی حملوں یا تباہ شدہ سڑکوں پر دوڑتی ایمبولینسز کی آوازوں کے بغیر تھی۔ ایک فلسطینی نے صحافی کو بتایا کہ آج اسرائیلی ڈرونز رک گئے ہیں اور اب کوئی گنگناہٹ نہیں ہے ، ہم محفوظ ہیں ہمارے بچے محفوظ ہیں، ہم اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے ساتھ سکون سے اکٹھے ہیں یہ اچھا ہے ۔ جنوبی غزہ کے ہجوم بھرے عارضی کیمپوں میں وہ خاندان جو بار بار بے گھر ہوئے ، آخر کار سکون کا ایک لمحہ پا رہے ہیں۔ ایک فلسطینی خاتون نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں ہم نے جو درد اور مناظر دیکھے اس لیے میں جنگ بندی سے خوش ہوں۔ خاتون نے بتایا کہ ہمارے اندر کا خوف ختم ہوگیا ہے اور اب ہم اپنے پیاروں، اپنے خاندانوں، ہمسایوں اور دوستوں کو دیکھ سکتے ہیں جو ابھی تک زندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب سے جنگ رکی ہے میں واقعی خوش ہوں، آج میں بازار گئی اور اپنی بہن سے ملی جسے میں نے دو سال سے نہیں دیکھا تھا، میرے دل میں حقیقی خوشی ہے کیونکہ میں اس سے مل سکی۔
بے سرو سامانی کے عالم میں فلسطینی اپنے گھروں کو روانہ
غزہ۔ 11 اکتوبر (یو این آئی) غزہ جنگ بندی معاہدہ نافذ العمل ہونے کے بعد فلسطینیوں نے بچا کھچا سامان اٹھا کر اپنے تباہ حال گھروں کا رخ کرلیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدہ نافذ العمل ہونے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی شہری اپنے تباہ حال گھروں کو لوٹنے لگے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے معاہدے کے تحت نئی حدود پر پوزیشنز سنبھالنی شروع کردی ہیں۔ امریکہ کے مشرقِ وسطیٰ کے لیے نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے انخلا کا پہلا مرحلہ مکمل کرلیاہے ، یرغمالیوں کی رہائی کے لیے 72 گھنٹے کا وقت شروع ہوگیا۔ اس حوالے سے حماس، اسلامی جہاد اور پاپولرفرنٹ کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی گورننس خالصتاً فلسطین کاداخلی معاملہ ہے ، کسی غیر ملکی سرپرستی کو قبول نہیں کیا جائے گا تاہم عرب اوربین الاقوامی ممالک کی جانب سے غزہ کی تعمیرنو میں تعاون کاخیرمقدم کیا گیاہے ۔ گزشتہ روز اسرائیل فوج کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدہ نافذ العمل ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حماس کے 11قیدی رہا کیے جائیں گے ۔
اقوام متحدہ غزہ کی امداد کیلئے پر عزم
اقوام متحدہ۔ 11 اکتوبر (یو این آئی) اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ بین الاقوامی تنظیم اتوار سے غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی کا آغاز کردے گی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحد کے عہدیدار نے وضاحت کی کہ تنظیم کو اتوار سے غزہ میں امداد کی فراہمی شروع کرنے کیلئے اسرائیل کی جانب سے اجازت مل گئی ہے ۔ رپورٹس کے مطابق اُن کا کہنا تھا کہ ابھی تفصیلات کا اعلان نہیں کیا گیا ہے لیکن امداد میں 170,000 میٹرک ٹن سامان شامل ہو گا جو اردن اور مصر جیسے پڑوسی ممالک میں پہلے سے موجود ہے ۔ یہ اس وقت ہوا جب انسانی ہمدردی کے اہلکار کام پر واپس جانے کیلئے اسرائیلی افواج کی اجازت کے منتظر ہیں۔ اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور ٹام فلیچر کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اور اس کے انسانی ہمدردی کے شراکت دار گزشتہ چند ماہ کے دوران غزہ کی پٹی میں درخواست کردہ امداد کا صرف 20 فیصد پہنچا سکے ہیں۔ واضح رہے کہ بدھ کو صدر ٹرمپ کی طرف سے اعلان کردہ معاہدہ اقوام متحدہ کے حکام کیلئے دو سال کی جنگ کے بعد امداد کی ترسیل کو بڑھانے کی صلاحیت کے حوالے سے مہینوں میں امید کی پہلی کرن کی نمائندگی کرتا ہے ۔ اقوام متحدہ میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے فلیچر کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ رسائی کیلئے پوچھ رہا ہے ، التجا کر رہا ہے اور بھیک مانگ رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آنے والے ایام میں ایسا ممکن ہوجائے گا۔