دو سال میں 2,500 کروڑ روپئے فیس ری ایمبرسمنٹ کی عدم اجرائی

   

اقلیتی طلبہ کے 257.43 کروڑ روپئے شامل ، سرٹیفیکٹس کے لیے طلبہ پریشان
حیدرآباد ۔ 30 ۔ نومبر : ( سیاست نیوز) : حکومت کی جانب سے فیس ری ایمبرسمنٹ کی عدم اجرائی سے ہزاروں طلبہ دشواریوں کا سامنا کررہے ہیں ۔ کورس کی تکمیل کے بعد ملازمت کرنے یا اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سرٹیفیکٹس کی ضرورت پڑتی ہے ۔ تاہم کالجس کی جانب سے سرٹیفیکٹس کی اجرائی سے انکار کیا جارہا ہے جس پر طلبہ کے والدین قرض حاصل کرتے ہوئے سرٹیفیکٹس حاصل کرنے مجبور ہورہے ہیں ۔ سال 2019-20 اور 2020-21 تعلیمی سال کے لیے 2,500 کروڑ روپئے کے فیس ری ایمبرسمنٹ بقایا جات حکومت کی جانب سے جاری نہیں کئے گئے ۔ جس میں سال 2019-20 کے بقایا جات 406.66 کروڑ اور سال 2020-21 کے درخواستوں کی جانچ ابھی جاری ہے ۔ ابھی تک 1,178.21 کروڑ کی ضرورت کا اندازہ لگایا ہے ۔ جائزہ کی تکمیل تک مزید 1000 کروڑ روپئے بڑھ جانے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔ سال 2020-21 تک 2,500 کروڑ روپئے کی ضرورت ہوگی ۔ اس کے علاوہ تعلیمی سال 2021-22 کے متعلق اسکالر شپس اور فی ری ایمبرسمنٹ کی درخواستوں کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔ محکمہ جات بہبود کی جانب سے اسکالر شپس اور فیس ری ایمبرسمنٹ کی درخواستوں کا جائزہ لیتے ہوئے اہل امیدواروں کا انتخاب کیا جاتا ہے ۔ اس کے بعد کالجس سطح پر بلز تیار کرتے ہوئے سرکاری خزانہ کو روانہ کئے جاتے ہیں ۔ عہدیداروں نے بتایا کہ محکمہ جات بہبود کی جانب سے بلز کو روانہ کردیا گیا ہے جو ٹریژری میں زیر التواء ہے ۔۔ ن