’’ دو قابل بی جے پی لیڈروں ‘‘ کوموقع دیں تو پارلیمنٹ کا لاک ڈاؤن ممکن :چدمبرم

,

   

نئی دہلی : پارلیمنٹ کے حالیہ سیشن میں افراتفری اور شوروغل کے مناظر کے تناظر میں سینئر کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے جمعہ کو کہا کہ دونوں ایوان میں کرسی صدارت اتنی غیرجانبدار نظر نہیں آئی جتنا ہونا چاہئیے ،اور دعویٰ کیا کہ راجیہ سبھا میں آخری روز کی افراتفری کی شروعات حکومت کے سبب ہوئی جس نے اپنے تیقن سے پھرتے ہوئے ایک قانون کو پوشیدہ طور پر منظور کرالینے کی کوشش کی ۔ چدمبرم نے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کی پارلیمانی سیشن کے دوران مباحثوں سے غیرحاضری پر سوال بھی اٹھایا اور الزام عائد کیا کہ ’’2 مین آرمی‘‘ والی بی جے پی حکومت کے پاس پارلیمنٹ کی کوئی اہمیت معلوم نہیں ہوتی ہے اور اگر یہ دونوں قابل لیڈروں کو موقع دیا جائے تو وہ پارلیمنٹ کو ہی لاک ڈاؤن کے تحت کردیں گے ۔ نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کو انٹرویو میں سابق مرکزی وزیر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ صبر ، بات چیت اور ملاقاتوں کے ذریعہ انہیں پورا یقین ہے کہ اپوزیشن کو متحد کرنے میں حائل مشکلات دور کی جاسکیں گی ۔ اور 2024 ء کے عام انتخابات میں متحدہ اپوزیشن بی جے پی کا مقابلہ کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات سے قبل ہی یہ کام کرلیا جائے گا ۔پارلیمنٹ کا حالیہ مانسون سیشن مقررہ تاریخ سے 2 روز قبل چہارشنبہ کو غیرمعینہ مدت کیلئے ختم کردیا گیا ۔ راجیہ سبھا کا التواء ہونے سے قبل اپوزیشن ایم پیز کو ایوان کے وسط میں مارشلوں کا سامنا کرنا پڑا جبکہ وہ کرسی صدارت اور برسراقتدار پارٹی کے ارکان کی طرف بڑھنے کی کوشش کررہے تھے ۔ حکومت اور برسراقتدار بی جے پی دونوں نے کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کو پارلیمنٹ میں خلل پیدا کرنے کا مورد الزام ٹھہرایا ہے جبکہ اپوزیشن قائدین نے کہا کہ حکومت پیگاسس جاسوسی اسکینڈل اور متنازعہ زرعی قوانین جیسے مسائل پر مباحث سے بچنے کی کوشش میں پارلیمنٹ میں غیر لچک رویہ اختیار کرتی رہی ۔ راجیہ سبھا ایم پی چدمبرم نے کہا کہ دستوری ترمیمی بل کی اتفاق رائے سے منظوری کے بعد حکومت نے جنرل انشورنس ترمیمی بل کو تیزی سے منظور کرلینے کی کوشش کی ۔ اس کے ساتھ حکومت نے بعض دیگر بلوں کو بھی منظور کرالینا چاہا جس پر ایوان میں کوئی اتفاق رائے پیدا نہیں ہوا تھا ۔ اس لئے ایوان میں مسئلہ پیدا ہوا اور آخر کار تلخی کے ساتھ ایوان کی کارروائی کو قبل از وقت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کرنا پڑا ۔ چدمبرم نے کہا کہ پورے سیشن میں وزیراعظم اور وزیر داخلہ نے کسی سوال کا جواب نہیں دیا اور کسی مباحثے میں حصہ بھی نہیں لیا ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی کے ان دونوں ’’قابل لیڈروں‘‘ کے پاس پارلیمنٹ کا کتنا احترام ہے ۔