دو مراحل کے چناؤ سے بی جے پی مایوس،تلنگانہ میں آر ایس ایس کیڈر متحرک

   

جنوبی ہند سے بہتر نتائج کی امید، تلنگانہ میں 10,000 تربیتی یافتہ کارکن تین دن تک گھر گھر مہم چلائیں گے، 6 لوک سبھا حلقوں پر توجہ
حیدرآباد ۔ 29 ۔ اپریل (سیاست نیوز) لوک سبھا انتخابات کے دو مراحل میں بی جے پی کو توقع کے مطابق عوامی تائید حاصل نہ ہونے کے اندیشہ کے تحت سنگھ پریوار نے جنوبی ہند کی ریاستوں پر توجہ مرکوز کردی ہے۔ تلنگانہ ، کرناٹک اور ٹاملناڈو میں بی جے پی کی مدد کیلئے آر ایس ایس کیڈر کو متحرک کردیا گیا ہے تاکہ گھر گھر پہنچ کر رائے دہندوں سے ملاقات کرسکے۔ آر ایس ایس نے نوجوان رائے دہندوں سے رابطہ کا نشانہ مقرر کیا ہے تاکہ نئی نسل کو ہندوتوا ایجنڈہ کے بارے میں بآسانی راغب کیا جاسکے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق بی جے پی نے تلنگانہ میں پانچ لاکھ نوجوان رائے دہندوں سے ملاقات کا منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت ایسے لوک سبھا حلقہ جات جہاں بی جے پی امیدواروں کی کامیابی کے امکانات ہے، وہاں علاقہ واری سطح پر مختلف پروگرامس منعقد کئے جائیں گے۔ جنوبی ہند کی ریاستوں میں کرناٹک اور ٹاملناڈو کے مقابلہ تلنگانہ میں آر ایس ایس کی سرگرمیاں کم ہیں لیکن لوک سبھا الیکشن کے پیش نظر آر ایس ایس نے اپنے کیڈر کو میدان میں اتاردیا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق بی جے پی اور آر ایس ایس قائدین کی ملاقات کے بعد انتخابی حکمت عملی طئے کی گئی جس میں آر ایس ایس کی تمام ذیلی تنظیمیں بی جے پی کے لئے کام کریں گی۔ گزشتہ عام انتخابات کے مقابلہ اس مرتبہ بی جے پی نے تلنگانہ پر زیادہ توجہ مرکوز کی ہے۔ ذرائع کے مطابق بی جے پی نے سکندرآباد ، کریم نگر ، میدک ، ظہیر آباد ، ملکاجگری اور محبوب نگر حلقہ جات میں بڑے پیمانہ پر عوامی رابطہ مہم کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ آر ایس ایس کے داخلی سروے کے مطابق بی جے پی کا سکندرآباد اور کریم نگر کے علاوہ ملکاجگری میں موقف مستحکم ہے۔ اگر منصوبہ بند انداز میں مہم چلائی جائے تو نظام آباد ، عادل آباد ملکاجگری اور میدک میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ سروے کی بنیاد پر آر ایس ایس نے بی جے پی کے مقامی قائدین کے ساتھ مل کر کیڈر کو ذمہ داریاں الاٹ کی ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق بی جے پی کو احساس ہے کہ آر ایس ایس کی تائید کے بغیر تلنگانہ میں بہتر مظاہرہ ممکن نہیں ہے۔ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر سے قبل آر ایس ایس نے تلنگانہ کے دیہی علاقوں میں گھر گھر پہنچ کر ہندو خاندانوں میں پرساد تقسیم کیا تھا۔ تقسیم کے اس عمل میں مقامی بی جے پی قائدین نے تعاون کیا۔ اطلاعات کے مطابق تلنگانہ میں 10,000 سے زائد آر ایس ایس کے تربیت یافتہ کارکنوں کو انتخابی مہم کی تربیت دی جارہی ہے اور جلد ہی وہ اپنے اپنے علاقوں میں تین روزہ گھر گھر مہم پر روانہ ہوجائیں گے۔ تربیتی کلاسس میں ہندوتوا ایجنڈہ میں شامل امور اور کانگریس کے برسر اقتدار آنے کی صورت میں ہندوؤں اور ہندو مذہب کو خطرہ سے آگاہ کیا جائے گا۔ پارٹی کی جانب سے پمفلٹس تیار کئے جارہے ہیں جن میں مودی حکومت کے کارناموں جیسے رام مندر کی تعمیر، دفعہ 370 کی برخواستگی ، شہریت ترمیمی قانون ، طلاق ثلاثہ کی تنسیخ، یکساں سیول کوڈ جیسے متنازعہ امور کو شامل کیا گیا ہے۔ آر ایس ایس نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ نریندر مودی کا اقتدار ہندو سماج کیلئے تحفظ کا باعث ہوگا۔ آر ایس ایس کیڈر سے کہا گیا ہے کہ وہ راست طور پر بی جے پی کیلئے ووٹ مانگنے کے بجائے قومی ایجنڈہ کی تشہیر کریں۔ آر ایس ایس کیڈر کو انتخابی ضابطہ اخلاق کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے تاکہ الیکشن میں مذہب کے استعمال پر پابندی سے متعلق شرائط پر عمل کیا جاسکے۔ بی جے پی کے ریاستی صدر اور دیگر سینئر قائدین آر ایس ایس کے وکستھ بھارت ایمبسیڈرس سے رابطہ میں ہے اور بی جے پی کی ضرورت کے مطابق انہیں مخصوص علاقوں میں متحرک کیا جارہا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ ابتدائی دو مراحل میں تقریباً 190 لوک سبھا حلقوں میں رائے دہی کا عمل مکمل ہوگیا اور بی جے پی کو 50 فیصد نشستوں پر کامیابی کا یقین نہیں ہے۔ ان حالات میں باقی مراحل اور خاص طور پر جنوبی ہند کی ریاستوں میں بی جے پی نے سنگھ پریوار کی مدد حاصل کرتے ہوئے اپنی طاقت جھونک دی ہے۔ یوں تو بی جے پی نے تلنگانہ میں 10 لوک سبھا نشستوں پر کامیابی کا نشانہ مقرر کیا ہے لیکن اسے امید ہے کہ کم سے کم 6 لوک سبھا حلقوں میں پارٹی بہتر مظاہرہ کرے گی اور اگر 6 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوتی ہے تو آئندہ اسمبلی انتخابات میں پارٹی فیصلہ کن طاقت بننے کی کوشش کرے گی۔ 1