آئندہ ماہ انتخابی اعلامیہ کی اجرائی متوقع، پروفیسر کودنڈا رام توجہ کا مرکز
حیدرآباد :۔ دو گریجویٹ حلقوں کے کونسل انتخابات کے لیے تمام سیاسی جماعتوں نے تیاریاں شروع کردی ہے ۔ ان دو حلقوں کے امیدواروں کی میعاد مارچ میں ختم ہورہی ہے ۔ امید ہے الیکشن کمیشن آئندہ ماہ انتخابی اعلامیہ جاری کردے گی ۔ حکمران ٹی آر ایس نے دونوں حلقوں میں اپنے کام کا آغاز کردیا ہے ۔ بی جے پی اور کانگریس اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے ۔ کسی بھی پارٹی نے ابھی تک سرکاری طور پر اپنے امیدواروں کا اعلان نہیں کیا ۔ لیکن دونوں گریجویٹ حلقوں کے ارکان این رامچندر راؤ ( بی جے پی ) اور پی راجیشور ریڈی ( ٹی آر ایس ) کو ہی بی جے پی اور ٹی آر ایس کی جانب سے امیدوار بنانے کا قوی امکان ہے ۔ حیدرآباد ۔ رنگاریڈی ۔ محبوب نگر گریجویٹ حلقہ پر بی جے پی کا اور نلگنڈہ ۔ ورنگل ۔ کھمم گریجویٹ حلقہ پر ٹی آر ایس کا قبضہ ہے ۔ ان دونوں امیدواروں نے اپنا گراونڈ ورک شروع کردیا ہے ۔ دونوں پارٹی کیڈر سے ملاقاتیں کررہے ہیں ۔ ٹی آر ایس کے رکن راجیشور ریڈی ریتوبندھو سمیتی کے ریاستی صدر نشین بھی ہیں ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ پارٹی قیادت نے انہیں انتخابی مہم چلانے کی اجازت بھی دے دی ہے ۔ مسٹر ریڈی پارٹی کیڈر سے مشاورت میں مصروف ہیں جب کہ ریاستی وزراء بھی ان کے حق میں کام کررہے ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ راجیشور ریڈی کا موقف کافی مضبوط ہے ۔ اس حلقہ سے بی جے پی کے لیڈر پرمیندر ریڈی اور تلنگانہ جنا سمیتی کے سربراہ پروفیسر ایم کودنڈا ریڈی بھی دعویدار ہیں اور گریجویٹ ووٹرس سے ملاقاتیں کررہے ہیں ۔ ساتھ ہی کئی تنظیموں کے نمائندوں سے وہ رابطہ میں بھی ہیں ۔ کانگریس بھی اپنے وجود کا احساس دلانے کے لیے سرگرم ہوگئی ہے ۔ حیدرآباد ۔ رنگاریڈی ۔ محبوب نگر گریجویٹ حلقہ کے لیے ٹی آر ایس نے اپنے امیدوار کا کوئی اعلان نہیں کیا اور نا ہی کوئی اشارہ دیا ہے ۔ لیکن ملکاجگری پارلیمانی حلقہ کے انچارج ایم راج شیکھر ریڈی اور مئیر حیدرآباد بی رام موہن ٹکٹ کے دعویدار ہیں ۔ ٹی آر ایس قیادت نے رکن قانون ساز کونسل سبھاش ریڈی کو اس حلقہ میں کیڈر سے ربط پیدا کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے ۔ بی جے پی کے رکن قانون ساز کونسل این رامچندر راؤ دوسری طرف اپنے کیڈر سے مسلسل رابطہ میں ہیں ۔ جی ایچ ایم سی انتخابات میں بی جے پی کے بہتر نتائج سے اپنی کامیابی کے لیے پر امید نظر آرہے ہیں ۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ریاستی بی جے پی قیادت گریجویٹ حلقوں سے اپنے پارٹی امیدواروں کو کامیاب بنانے کے لیے ان کی انتخابی مہم کے لیے پارٹی کے قومی سینئیر قائدین کی خدمات سے استفادہ کرنے کی حکمت عملی تیار کررہی ہے ۔ کانگریس کو ان دو حلقوں سے مقابلہ کرنے کے لیے تقریبا 50 درخواستیں وصول ہوئی ہیں ۔۔