پولیس اسٹیشنوں کے حدود کا لحاظ کئے بغیر شکایت درج کرنے کی ہدایت
سرکاری احکام جاری، چیف منسٹر کے سی آر کی ہدایت پر وزیر داخلہ محمود علی کے دفتر میںخصوصی اجلاس ، خواتین کی حفاظت کیلئے اہم فیصلے
حیدرآباد۔/4ڈسمبر، ( سیاست نیوز) ایک 25 سالہ خاتون وٹیرنری ڈاکٹر کی گزشتہ ماہ کے اواخر حیدرآباد کے قریب اجتماعی عصمت ریزی اور قتل کے مقدمہ میں تمام چار ملزمین کے خلاف مقدمہ کی تیز رفتار سماعت کے لئے حکومت تلنگانہ نے فاسٹ ٹریک عدالت کے قیام کے احکام جاری کئے ہیں۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اتوار کو اس فیصلہ کا اعلان کیا تھا جس پر چہارشنبہ کو احکام جاری کئے گئے ہیں۔ چیف منسٹر کے سی آر کی ہدیت پر وزیر داخلہ محمد محمود علی نے اپنے دفتر میں ایک اجلاس طلب کیا جس میں وزیر تعلیم سبیتا اندرا ریڈی، وزیر بہبودی خواتین ستیہ وتی راٹھور، وزیر پنچایت راج ای دیاکر راؤ کے علاوہ متعلقہ محکمہ جات کے پرنسپال سکریٹریز ، ریاستی ڈائرکٹر جنرل پولیس اور دیگر اعلیٰ عہدیداران پولیس نے شرکت کی۔ جس میں خواتین کے خلاف جرائم کے انسداد کے لئے محکمہ جات پولیس، پنچایت راج، تعلیم، بہبودی خواتین و اطفال نے ایک جامع منصوبہ عمل کو قطعیت دی۔دیشا اجتماعی عصمت ریزی و قتل کے مقدمہ کی تیز رفتار سماعت کے لئے حکومت نے ضلع محبوب نگر میں فرسٹ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو بطور خصوصی عدالت نامزد کیا۔ واضح رہے کہ خاتون وٹیرنری ڈاکٹر کی 27 نومبر کو گمشدگی کے دوسرے دن 28 نومبر کو شاد نگر میں جھلسی ہوئی نعش دستیاب ہوئی تھی۔ اس خاتون کی اجتماعی عصمت ریزی اور گلا گھونٹ کر قتل کرنے کے بعد نعش کو نذرآتش کرنے کے الزام کے تحت 20 تا24 سال کی درمیانی عمر کے چار ملزمین کو 29 نومبر کو گرفتار کیا گیا تھا جو تمام لاری ورکرس ہیں۔ اس واقعہ کے خلاف ملک بھر میں احتجاج و مذمت کا اظہار کیا گیا تھا۔ وزیر داخلہ محمود علی کے دفتر میں منعقدہ اجلاس میں اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا کہ خواتین کی گمشدگی اور ان پر مظالم کے مقدمات پولیس اسٹیشنوں کے حدود یا دائرہ کار کا لحاظ کئے بغیر کسی بھی پولیس اسٹیشن میں درج کی جائے اور شکایت موصول ہوتے ہی متعلقہ پولیس اسٹیشن کو فی الفور متحرک کردیا جائے۔ ساری ریاست تلنگانہ میں شی ٹیمس کو مزید مستحکم اور ہاک آئی ایپ کو استعمال کنندگان مزید آسانی و سہولت بخش بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ پولیس میں شکایت درج کروانے ڈائیل 100، 181 اور 1098 کی تشہیر اور ہنگامی حالات میں ابتدائی سطح سے لے کر سارے ملک میں 112 نمبر کو قومی سطح پر استعمال کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ریاست کے تمام پرائمری اسکولس سے کالجوں کے نوٹس بورڈ پر ہیلپ لائن نمبرس درج کئے جائیں گے۔علاوہ ازیں پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں، آٹو رکشاؤں، بسوں وغیرہ پر بھی 100، 181، 1098،112 نمبرس درج کئے جائیںگے۔ خواتین کی حفاظت اور پولیس ہیلپ لائن پر مختصر فلمس تمام ٹیلی ویژن چینلس اور سینما گھروں میں فلموں کے آغاز سے قبل دکھائے جائیں گے۔ تمام سرکاری دفاتر، عام مقامات، بس اسٹیشنوں، ریلوے اسٹیشنوں اورمیٹرو اسٹیشنس کے علاوہ اسکولوں کے نصابی کتابوں پر ہیلپ لائن نمبرس درج کئے جائیں گے۔اجلاس میں پرنسپال سکریٹریز برائے حکومت جناردھن ریڈی، جگدیشور، روی گپتا، ڈی جی پی مہیندر ریڈی، پولیس کمشنرس انجنی کمار، مہیش بھاگوت، سجنار، رویندر ، اے ڈی جی پیز جتیندر، شکھا گوئیل، آئی جی پیز سواتی لاکڑا،اسٹیفن رویندرا، وی وی سرینواس راؤ اور دیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔