دھرانی پورٹل کی خامیوں پر آئندہ اسمبلی اجلاس میں وائٹ پیپر

   

4 جون تک تمام زیرالتواء درخواستوں کی یکسوئی
حیدرآباد 20 مئی (سیاست نیوز) دھرانی پورٹل کی خامیوں کو دور کرنے کے لئے کانگریس حکومت نے ماہرین کی جو کمیٹی تشکیل دی ہے اُس نے تمام زیرالتواء درخواستوں کی 4 جون تک یکسوئی کی سفارش کی ہے۔ سابق بی آر ایس دور حکومت میں دھرانی پورٹل متعارف کیا گیا تھا تاکہ حقیقی اراضی مالکین کو اُن کا حق دیا جائے اور دھرانی پورٹل پر اُن کے نام شامل کئے جائیں۔ حکومت کا مقصد اراضیات کی غیرقانونی خرید و فروخت اور رجسٹریشن کو روکنا تھا۔ دھرانی پورٹل کے نام پر کئی بے قاعدگیوں کی اطلاعات ملی ہیں جس کے تحت کسانوں کو اُن کی زرعی اراضی کے مالکانہ حق سے محروم کردیا گیا۔ کانگریس نے برسر اقتدار آنے پر دھرانی پورٹل منسوخ کرنے اور نیا سسٹم متعارف کرنے کا وعدہ کیا تھا، حکومت کی تشکیل کے بعد ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی گئی جو پورٹل کی کارکردگی اور خدمات کا جائزہ لیتے ہوئے حکومت کو وقتاً فوقتاً سفارشات پیش کررہی ہے۔ کمیٹی نے زیرالتواء تمام درخواستوں کی 4 جون تک یکسوئی کی سفارش کی۔ ضلع کلکٹرس، آر ڈی او، ایم آر اوز اور دیگر عہدیداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ روزآنہ کی اساس پر درخواستوں کی یکسوئی کو یقینی بنائیں۔ چیف کمشنر لینڈ ایڈمنسٹریشن و پرنسپل سکریٹری ریونیو نوین متل کمیٹی کے کنوینر ہیں۔ کمیٹی کے اجلاس میں اب تک کی کارکردگی اور دھرانی پورٹل کی خامیوں کو درست کرنے کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ حکومت آئندہ اسمبلی اجلاس میں دھرانی پورٹل پر وائٹ پیپر جاری کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے تاکہ عوام کو سابق حکومت کے دور میں دھرانی کے نام پر کی گئی بے قاعدگیوں سے واقف کرایا جائے۔ کمیٹی اسمبلی اجلاس سے قبل اپنی رپورٹ پیش کردے گی۔ اراضی تنازعات کے سلسلہ میں دیگر ریاستوں کے قوانین کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ دھرانی پورٹل میں وقف اور انڈومنٹ کے کئی اراضیات کے مالکانہ حقوق انفرادی شخصیتوں کے حوالے کردیئے گئے اور پورٹل میں تبدیلیوں کے ذریعہ غیر مجاز قابضین کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ حکومت نے وقف اور انڈومنٹ کے دستاویزات کو ریونیو ریکارڈ سے مربوط کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مذکورہ اداروں کی اراضیات کو غیر قانونی طریقہ سے فروخت نہ کیا جاسکے۔ 1