نئی دہلی۔ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق سرکردہ آل راؤنڈر اور فاسٹ بولر عرفان پٹھان نے انکشاف کیا کہ قومی ٹیم کے سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی کی قائدانہ صلاحیتوں میں سال 2007 کے مقابلے 2013 میں زبردست بہتری آئی ۔عرفان پٹھان نے اسٹار اسپورٹس کے شو کرکٹ کنکٹڈ پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جب ورلڈ کپ کے فاتح سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی نے 2007 میں اپنی کپتانی کا دور شروع کیا تھا تو انہوں نے اپنے گیند بازوں کی حکمت عملی میں اپنی مداخلت کو پسند کیا تھا لیکن 2013 تک انہوں نے ان پر اعتماد کرنا شروع کردیا۔ اور اس عرصے کے دوران وہ ایک بہت پر سکون کپتان بھی بن گئے ۔دھونی نے رانچی کی کرکٹ کے اعتبار سے کم زرخیز زمین سے آنے کے بعد اپنی کامیابیوں پر ملک کو فخرکے مواقع فراہم کرکے بنا کر اپنے لئے ایک بڑا نام روشن کیا۔ انہوں نے ایک کھلاڑی کی حیثیت سے بے شمار کامیابیاں حاصل کی ہیں اور وہ ایک کامیاب ترین کپتان میں سے ایک بن کر نمودار ہوئے اور آئی سی سی ٹورنامنٹ میں تقریبا ہر چیز کو حاصل کیا۔ان تمام کامیابیوں نے انہیں کرکٹنگ سرکٹ کا سب سے بااثر شخص بنا دیا ہے لیکن جب وہ پہلی بار قومی ٹیم میں متعارف ہوئے تو وہ ایسے نہیں تھے ۔ اس کے علاوہ جب بھی وہ میدان میں ہوتے تھے تو دھونی اپنی ٹیم کے تمام ساتھی کھلاڑیوں کے لئے انسان دوست ہوتے تھے ۔دھونی کھیل کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ وہ ٹیم کی مضبوطی کو جانتے اور اسی کے مطابق اپنے کھلاڑیوں کی اعانت و حمایت کرتے ہیں ۔ وہ کسی بھی طرح کے غیر سنجیدہ فیصلے نہیں کرتے اور انہیں اپنا کنٹرول برقرار رکھنا پسند ہے ۔ ان ہی خصوصیات کی وجہ سے دھونی کرکٹ کے میدان میں ایک پر سکون اور پرکشش کردار بن کر سامنے آئے ہیں۔دھونی 2007 سے 2013 کے درمیان کپتان کی حیثیت سے بالغ النظر ہوچکے تھے ۔سال 2007 کی ٹی 20 ورلڈ کپ ٹیم اور 2013 چمپئنز ٹرافی جیتنے والی ٹیم کا حصہ عرفان پٹھان کا کہنا ہے کہ دھونی نے 2013 میں گیند بازوں کو زیادہ سے زیادہ آزادی دینا شروع کی تھی جوعام طور پر وہ 2007 میں نہیں دیا کرتے تھے ۔سال 2007 اور سال 2013 کے دھونی میں فرق دریافت کرنے کے جواب میں عرفان پٹھان نے کہا کہ 2007 میں یہ پہلا موقع تھا جب دھونی کو قیادت کی ذمہ داری دی گئی اور آپ جانتے ہی ہیں کہ جب آپ کو کسی ٹیم کی قیادت کرنے کی بڑی ذمہ داری دی جاتی ہے تو آپ پرجوش ہوجاتے ہیں۔
